Maktaba Wahhabi

473 - 738
ایسے ہی حضرت عباس اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے مروی سات اعضاے سجدہ کا پتا دینے والی احادیث میں بھی دونوں ہاتھوں کا ذکر گزرا ہے۔اسی طرح بعض دوسری احادیث بھی ہیں جن سے دونوں ہاتھوں کو زمین پر لگانے کا پتا چلتا ہے،البتہ ان میں ہاتھوں کو زمین پر لگانے کی کیفیت بھی مذکور ہے،لہٰذا انھیں اسی کیفیت کے ثبوت کے طور پر ذکر کرتے ہیں۔ ہاتھوں کو رکھنے کی جگہ: کتبِ حدیث میں یہ ذکر بھی آیا ہے کہ نمازی سجدے کے دوران میں اپنے دونوں ہاتھوں کو یا تو اپنے کانوں کے پاس(برابر)رکھے یا پھر اپنے کندھوں کے برابر(پاس)۔ 1۔ اس سلسلے میں سنن ابو داود و نسائی،صحیح ابن خزیمہ و ابن حبان،سنن دارمی،مصنف عبدالرزاق اور شرح معانی الآثار طحاوی میں حضرت وائل بن حجر رضی اللہ سے مروی ہے کہ میں جب مدینہ منورہ آیا تو میں نے ارادہ کیا کہ میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز ادا فرمانے کے طریقے کو بہ غور دیکھوں گا۔چنانچہ میں نے دیکھاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر تحریمہ کہی۔آگے طریقۂ نماز بتاتے ہوئے سجدے کے وقت ہاتھوں کے بارے میں وہ بیان فرماتے ہیں: ((ثُمَّ ہَوٰی،فَسَجَدَ فَصَارَ رَاْسُہٗ بَیْنَ کَفَّیْہِ))[1] ’’پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جھکے اور سجدہ کیا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر اقدس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں ہتھیلیوں(یعنی ہاتھوں)کے درمیان تھا۔‘‘ اور صحیح مسلم میں حضرت وائل رضی اللہ والی حدیث میں ہے: ((فَلَمَّا سَجَدَ،سَجَدَ بَیْنَ کَفَّیْہِ))[2] ’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو دونوں ہتھیلیوں کے مابین سجدہ کیا۔‘‘ ایسے ہی سنن ترمذی اور شرح معانی الآثار طحاوی میں ہے کہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ سے پوچھا گیا:
Flag Counter