Maktaba Wahhabi

479 - 738
((إِنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ اِذَا سَجَد جَافٰی حَتّٰی یُرٰی بَیَاضُ اِبِطَیْہِ))[1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کے وقت اپنے بازوؤں کو پہلوؤں سے اتنا الگ رکھتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگتی تھی۔‘‘ زمین پر نہ بچھانا بلکہ اٹھا کر رکھنا: جس طرح یہ ضروری ہے کہ بازوؤں کو پہلوؤں سے الگ رکھا جائے،اسی طرح،بلکہ اس سے بھی زیادہ ضروری یہ ہے کہ بہ وقتِ سجدہ بازوؤں کو زمین پر ہر گز نہ بچھایا جائے،کیونکہ اس سے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی کے ساتھ منع فرمایا ہے۔ 1۔ چنانچہ صحیحین،سنن اربعہ،مسند دارمی و ابو عوانہ اور مسند طیالسی میں حضرت اَنس رضی اللہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((اِعْتَدِلُوْا فِيْ السُّجُوْدِ،وَلَا یُبْسُطْ اَحَدُکُمْ ذِرَاعَیْہِ اِنْبِسَاطَ الْکَلْبِ))[2] ’’سجدوں میں خوب سیدھے رہا کرو اور کتے کی طرح اپنی کلائیاں زمین پر نہ بچھایا کرو۔‘‘ 2۔ سنن ترمذی و ابن ماجہ،صحیح ابن خزیمہ،شرح السنہ اور مسند احمد میں حضرت جابر رضی اللہ سے مروی ارشاد نبوی ہے: ((إِذَا سَجَدَ اَحَدُکُمْ فَلْیَعْتَدِلْ وَلَا یَفْتَرِشْ ذِرَاعَیْہِ اِفْتِرَاشَ الْکَلْبِ))[3] ’’تم میں سے جب کوئی سجدہ کرے تو خوب درست ہو کر رہے اور کتے کی طرح زمین پر کلائیاں نہ بچھائے۔‘‘ 3۔ ایسے ہی صحیح ابن حبان،مصنف عبدالرزاق،صحیح ابن خزیمہ،معجم طبرانی کبیر،المختارہ للضیاء اور مستدرک حاکم میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((لَا تَبْسُطْ ذِرَاعَیْکَ کَبَسْطِ السَّبُعِ،وَادَّعِمْ عَلٰی رَاحَتَیْکَ وَتَجَافَ عَنْ
Flag Counter