Maktaba Wahhabi

484 - 738
((وَاِذَا سَجَدَ فَرَّجَ بَیْنَ فَخِذَیْہِ غَیْرَ حَامِلِ بَطْنِہٖ عَلٰی شَیْئٍ مِنْ فَخِذَیْہِ))[1] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ فرماتے تو اپنی دونوں رانوں کو پھیلا لیتے،اس طرح کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیٹ رانوں کے کسی حصے پر نہ ہوتا۔‘‘ اصل مسئلہ پہلی حدیث سے ثابت شدہ ہے،لہٰذا اس شاہد کے ذکر کر دینے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں ہے،اگرچہ اسے محدث البانی نے اس سیاق سے ضعیف قرار دے کر پھر حدیث کو کم از کم حسن درجے کی قرار دیا ہے،تاہم فتح الباری میں حافظ ابن حجر کا اسے وارد کرنا بھی اس کی کچھ تقویت(درجۂ حسن)کا ایک واضح پتا دیتا ہے۔البتہ سنن ابو داود،صحیح ابن حبان و ابن خزیمہ اور سنن بیہقی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ سے مروی ایک حدیث میں ہے: ((وَلْیَضُمَّ فَخِذَیْہِ))[2] ’’اور رانوں کو ملا کر رکھنا چاہیے۔‘‘ لیکن امام شوکانی کے بہ قول دونوں رانوں کو الگ رکھنے میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں۔یہ دوسری ذکر کی گئی احادیث کے خلاف اور از روے سند اس سے کم تر درجے ہونے کی وجہ سے قابل عمل نہیں ہے۔امام بیہقی نے بھی رانوں کو الگ رکھنے والے انداز ہی کو زیادہ مناسب قرار دیا ہے۔[3] اس حدیث اور پہلی حدیث کی رو سے ہر نمازی مَرد و زَن کو اپنا پیٹ رانوں سے الگ رکھنا چاہیے۔اب رہا وہ شخص جو بڑی توند(پیٹ)والا ہے تو وہ بے چارہ معذور ہے۔ عورتوں کے لیے حکم: اس حکم میں مَرد اور عورتیں سبھی شامل ہیں،کسی صحیح دلیل میں عورتوں کا استثنا نہیں آیا،بلکہ ایک صحیح حدیث جو بخاری اور دیگر کتب میں مروی ہے،اس میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((صَلُّوْا کَمَا رَاَیْتُمُوْنِیْ اُصَلِّیْ))[4]
Flag Counter