Maktaba Wahhabi

500 - 738
سمجھتے تھے،جیسا کہ ان سے معالم السنن میں امام خطابی نے اور شرح ترمذی میں امام ابن العربی نے نقل کیا ہے،بلکہ علامہ عراقی نے تو شرح ترمذی میں حضرت ابن عمر و ابن مسعود رضی اللہ عنہم کی طرف بھی اسے منسوب کیا ہے۔البتہ ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے ایک مرتبہ ایسا کرنا بھی مروی ہے۔ایک مرتبہ کی روایت حضرات ابوذر،ابوہریرہ،حذیفہ رضی اللہ عنہم اور حضرت ابراہیم نخعی و ابو صالح رضی اللہ عنہ سے بھی ملتی ہے۔[1] لہٰذا ایک سے زیادہ مرتبہ ایسا کرنے سے گریز کیا جائے۔اسی سے ملتی جلتی صورت نماز میں اپنے سامنے مٹی یا ریت وغیرہ پر پھونک مارنے کی بھی ہے کہ ایک آدھ مرتبہ ایسا کر لے،بار بار نہیں۔اس کی تفصیل کا مقام ’’مباحاتِ نماز‘‘ ہے۔[2] سجدے میں وجوبِ اطمینان: سجدے سے متعلقہ چوتھی بات یہ بھی پیش نظر رکھی جائے کہ سجدے کو پورے اطمینان و سکون سے ادا کرنا واجب ہے،کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رکوع و سجود کے اتمام کا حکم فرمایا کرتے تھے اور جلدی جلدی ٹکریں مارنے والے کی مثال اس بھوکے شخص سے دیا کرتے تھے جو صرف دو ایک کھجور کھاتا ہے،جس سے اس کی بھوک میں کوئی فرق نہیں آتا۔جلدی جلدی رکوع و سجود کو بے قرار ادا کرنے والے کو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’بدترین چور‘‘ قرار دیا ہے۔جو شخص رکوع و سجود میں اپنی کمر کو اچھی طرح سیدھا نہیں ٹھہراتا،اس کی نماز کے باطل ہونے کا حکم بھی فرمایا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز اچھی طرح سے نہ پڑھنے والے اعرابی کو سجود بھی پورے اطمینان کے ساتھ ادا کرنے کا حکم فرمایا تھا۔ان پانچوں امور سے متعلقہ احادیث ہم ’’رکوع میں وجوبِ اطمینان‘‘ کے ضمن میں بیان کر آئے ہیں،اس لیے انھیں یہاں دہرانے کی ضرورت نہیں۔[3] سجدوں میں رفع یدین: سجدے میں جاتے اور سجدے سے اٹھتے وقت رفع یدین کرنے کا مسئلہ بھی مختلف فیہ ہے۔بعض احادیث میں اس کی ممانعت وارد ہوئی ہے،جیسے صحیح بخاری میں ہے:
Flag Counter