Maktaba Wahhabi

504 - 738
3 رفاقتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم: سجدہ ادا کرنا جہاں انسان کے لیے ذریعہ نجات اور باعثِ جنت ہے،وہیں سجدے کی وجہ سے قیامت کے روز رفاقتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی ضمانت بھی موجود ہے۔ چنانچہ صحیح مسلم،سنن نسائی،مسند ابو عوانہ،سنن بیہقی،شرح السنہ اور مسند احمد میں حضرت ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ سے مروی ہے،جو ’’اصحابِ صفہ‘‘ میں سے تھے اور سفر و حضر میں اکثر نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خادمِ خاص کی حیثیت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہا کرتے تھے۔وہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک رات نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ تہجد کے لیے اُٹھے تو میں وضو کا پانی اور دوسری ضروریات لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سب دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور فرمایا: ((سَلْ))’’(اے ربیعہ!)کچھ مانگو!‘‘ میں نے عرض کی: ((اَسْئَلُکَ مُرَافَقَتَکَ فِی الْجَنَّۃِ))’’جنت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت چاہتا ہوں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:اور کچھ؟جب تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا اور میں نے اُسی ایک ہی چیز کا مطالبہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَاَعِنِّیْ عَلٰی نَفْسِکَ بِکَثْرَۃِ السُّجُوْدِ))[1] ’’تم اپنے اس مطالبے کے حصول کے لیے سجدوں کی کثرت کے ساتھ میری مدد کرو۔‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ان سے کثرتِ سجود کے ساتھ تعاون کا مطالبہ بالکل اسی طرح ہے جس طرح کوئی ڈاکٹر یا حکیم یا طبیب اپنے مریض سے کہے کہ حصولِ شفا کے لیے میں تیرے لیے کوشش کرتا ہوں،تم بھی اس کا استحقاق پیدا کرنے کے لیے میری ہدایات کے مطابق دوا کے بر وقت استعمال اور پرہیز کرنے کے ساتھ میری مدد کرو۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی معالج جیسا انداز اختیار فرمایا کہ جنت میں تمھارے لیے اپنی رفاقت کی دعا تو میں کیے دیتا ہوں البتہ حصولِ مدعا کے لیے تم کثرت سے سجود کو ادا کرو۔اگر کوئی شخص پانچوں
Flag Counter