Maktaba Wahhabi

516 - 738
’’اِنَّـہُ رَاٰی ابْنَ عُمَرَ وَابْنَ عَبَاسٍ یُقْعِیَانِ‘‘[1] ’’انھوں نے حضرت ابن عمر اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کو دیکھا ہے کہ وہ اِقعاء کیا کرتے تھے۔‘‘ امام طاؤس رحمہ اللہ ہی سے مروی ہے: ’’رَاَیْتُ الْعَبَادِلَۃَ یُقْعُوْنَ‘‘[2] ’’میں نے ’’عبادلہ‘‘ کو دیکھا ہے کہ وہ اِقعاء کرتے تھے۔‘‘ ان احادیث و آثار سے یہ بات واضح ہو گئی کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھار اِقعا بھی کرتے تھے،اگرچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمومی عمل(اور کثرت سے مروی احادیث کی بنا پر افضل بھی)بائیں پاؤں کو بچھا کر اس پر بیٹھنا اور دائیں پاؤں کو کھڑا رکھنا ہی ہے۔ مسنون اِقعاء: ’’اِقعاء‘‘ دو طرح کا ہے۔ان میں سے ایک ممنوع ہے اور ایک جائز۔جو اِقعاء جائز ہے،اس کی کیفیت یہ ہوتی ہے کہ دونوں پاؤں کو انگلیوں کے بل کھڑا کر کے باہم قریب قریب کر لیا جائے یا جوڑ لیا جائے اور نمازی پاؤں کی ایڑیوں پر بیٹھ جائے۔اقعاء کی ایک دوسری شکل بھی ہے جسے کتے کے بیٹھنے سے تشبیہ دی گئی ہے۔[3] وہ ممنوع ہے۔اس کی تفصیل ہم آگے چل کر ’’قعدہ‘‘ کے ضمن میں بیان کریں گے۔ان شاء اللہ۔ امام ابنِ خزیمہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان ہی یوں ذکر کیا ہے کہ دو سجدوں کے مابین اقعاء کے جائز و مباح ہونے کا بیان،اور یہ بھی مباح اختلاف کی قبیل سے ہے کہ نمازی کے لیے یہ جائز ہے کہ کبھی کبھار دونوں سجدوں کے درمیان اپنے قدموں کو کھڑا کر کے ان کے اوپر بیٹھ جائے اور چاہے تو بائیں کو بچھا لے اور دائیں کو کھڑا کر لے۔پھر انھوں نے اس بات کو ثابت کرنے کے لیے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما اور ابو حمید رضی اللہ والی دونوں احادیث ذکر کی ہیں۔[4]
Flag Counter