Maktaba Wahhabi

526 - 738
دوسرا طریقہ یہ ہے کہ سجدے سے اٹھ کر پہلے بالکل اسی طرح بیٹھ جائیں جس طرح دونوں سجدوں کے درمیان والے وقفے میں دایاں پاؤں کھڑا رکھ کر اور بائیں کو بچھا کر اس پر بیٹھا جاتا ہے،اور لمحہ بھر بیٹھ کر پھر دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہو جائیں۔اس بیٹھنے کو ’’جلسۂ استراحت‘‘ کہا جاتا ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے لکھا ہے: ’’ہمارا صحیح اور مشہور مذہب یہ ہے کہ جلسۂ استراحت مستحب ہے۔حضرت مالک بن حویرث،ابو حمید ساعدی اور ابو قتادہ رضی اللہ عنہم اور صحابہ رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت نے اسے ہی اختیار کیا ہے۔تابعین میں سے حضرت ابو قلابہ رحمہ اللہ اور دیگر حضرات نے بھی یہی کہا ہے اور امام ترمذی سے نقل کیا ہے کہ امام ابو داود کا بھی یہی مسلک ہے۔‘‘[1] قائلین کے دلائل: اس جلسے کے قائلین کا استدلال متعدد صحیح احادیث سے ہے: 1۔ ایک تو وہ حدیث ہے جس میں حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ دس صحابہ کرام کی موجودگی میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا طریقہ بتاتے ہوئے باقاعدہ نماز پڑھ کر دکھاتے ہیں،جو صحیح بخاری،جزء رفع الیدین امام بخاری،سنن اربعہ،دارمی،بیہقی،شرح معانی الآثار طحاوی،منتقی ابن الجارود اور مسند احمد کے حوالے سے پہلے بھی ذکر کی جاچکی ہے۔اس میں پہلی رکعت کے سجدئہ ثانیہ کے بعد والی نماز کے سلسلے میں یوں آیا ہے: ((ثُمَّ قَالَ:اللّٰہُ اَکْبَرُ،ثُمَّ ثَنیٰ رِجْلَہٗ وَقَعَدَ وَاعْتَدَلَ حَتَّی یَرْجِعَ کُلُّ عَظْمٍ فِیْ مَوْضِعِہٖ،ثُمَّ نَہَضَ))[2] ’’پھر اللہ اکبر کہا اور پاؤں کو موڑ کر اس پر بیٹھ گئے،اور اس طرح سیدھے بیٹھ گئے کہ جسم کی ہر ہڈی اپنی جگہ لوٹ گئی اور پھر وہ قیام کے لیے اٹھے۔‘‘ حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ سے مروی اس حدیث کے یہ الفاظ واضح طور پر جلسۂ استراحت کی
Flag Counter