Maktaba Wahhabi

531 - 738
مانعین کے دلائل: کچھ اہل علم اس جلسے کے استحباب کو نہیں مانتے۔امام ابنِ المنذر نے ابنِ مسعود،ابن عمر،ابنِ عباس رضی اللہ عنہم،ابو زناد،مالک،ثوری،ایک روایت میں احمد اور ایک میں اسحاق بن راہویہ رحمہم اللہ سے بھی عدمِ استحباب کا قول ہی بیان کیا ہے۔[1] مانعینِ جلسۂ استراحت کا استدلال جن روایات سے ہے وہ درج ذیل ہیں: 1۔ ان میں سے پہلی روایت ابو داود،ترمذی،نسائی،ابنِ ماجہ،ابنِ حبان،دارقطنی،بیہقی،مسند احمد اور مستدرک حاکم میں حضرت وائل بن حجر رضی اللہ سے مروی ہے،جس میں یہ الفاظ منقول ہیں: ((وَاِذَا نَہَضَ نَہَضَ عَلٰی رُکْبَتَیْہِ وَاعْتَمَدَ عَلٰی فَخِذَیْہِ))[2] ’’اور جب اُٹھے تو اپنی رانوں پر ٹیک لگا کر گھٹنوں کے بل سیدھے ہی اٹھ گئے۔‘‘ مسند بزار میں ہے: ((فَکَانَ اِذَا رَفَعَ رَاْسَہٗ مِنَ السَّجْدَتَیْنِ اسْتَوٰی قَائِمًا))[3] ’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو سجدوں سے فارغ ہوتے تو سیدھے کھڑے ہی ہو جاتے تھے۔‘‘ اس حدیث کو محدثین کرام نے ضعیف قرار دیا ہے،حتیٰ کہ اسے روایت کر کے خود امام ترمذی،نسائی،دارقطنی اور بیہقی نے اس کی سند پر کلام کیا ہے۔[4] لہٰذا اس کے ضعیف ہونے کی وجہ سے یہ قابل استدلال نہیں ہے۔ 2۔ ان کا استدلال ایک دوسری حدیث سے بھی ہے جو سنن ترمذی،بیہقی اور سنن سعید بن منصور میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ سے مروی ہے،جس میں وہ فرماتے ہیں: ((کَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَنْہَضُ فِی الصَّلَاۃِ عَلٰی صُدُوْرِ قَدَمَیْہِ))[5]
Flag Counter