Maktaba Wahhabi

553 - 738
ہاتھ سے زمین پر ٹیک لگاکر بیٹھنے کی ممانعت: تشہد کے لیے قعدہ کرنے یا بیٹھنے کا مسنون انداز تو آپ کے سامنے آ گیا ہے۔یہیں اس بات کا تذکرہ بھی کرتے جائیں کہ قعدے کے دوران میں کسی ایک ہاتھ سے زمین پر ٹیک لگا کر بیٹھنا سخت منع ہے،بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح بیٹھنے والے کو دیکھ کر اسے یہودیوں کے بیٹھنے کا انداز گردانا تھا،جیسا کہ سنن کبریٰ بیہقی اور مستدرک حاکم میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا،جو نماز میں بائیں ہاتھ پر ٹیک لگا کر بیٹھا ہوا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایسا کرنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا: ((اِنَّہَا صَلَاۃُ الْیَہُوْدِ))[1] ’’یہ تو یہود کی نماز ہے۔‘‘ سنن ابو داود،مسند احمد اور شرح السنہ بغوی میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لاَ تَجْلِسْ ہٰکَذَا،اِنَّمَا ہٰذِہٖ جَلْسَۃُ الَّذِیْنَ یُعَذَّبُوْنَ))[2] ’’اس طرح نہ بیٹھو،یہ تو سزا یافتہ لوگوں کے بیٹھنے کا انداز ہے۔‘‘ مصنف عبدالرزاق اور الاحکام حافظ عبدالحق اشبیلی میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ہِيَ قَعْدَۃُ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ))[3] ’’یہ تو ان(یہودیوں)کے بیٹھنے کا انداز ہے،جن پر اللہ کا غضب نازل ہوا۔‘‘ مَرد و زن کے قعدے میں عدم فرق: جس طرح سجدے کے احکام و مسائل اور کیفیت و طریقے کے ضمن میں یہ بات ذکر کی جا چکی ہے کہ مَرد و زن کے مابین کسی صحیح حدیث سے کوئی فرق ثابت نہیں،اسی طرح قعدے میں بھی مَرد و زن کے مابین چنداں فرق نہیں ہے۔اس سلسلے میں مطلقاً حدیث تو کوئی ہے ہی نہیں البتہ بعض آثار ہیں اور وہ بھی ضعیف ہیں،مثلاً مسائل الامام احمد میں ان کے فرزند ارجمند عبداللہ نے اپنے والد کے حوالے سے روایت بیان کی ہے،جس میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں آیا ہے:
Flag Counter