Maktaba Wahhabi

556 - 738
((وَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنٰی عَلٰی فَخِذِہِ الْیُمْنٰی وَاَشَارَ بِاِصْبِعِہٖ)) ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دایاں ہاتھ دائیں ران پر رکھا اور انگلی سے اشارہ کیا۔‘‘ جن سے ایک پانچویں کیفیت کا پتا چلتاہے اور وہ اس طرح کہ تمام انگلیوں کو بلا استثنا کھلا رکھیں اور صرف انگشتِ شہادت سے اشارہ کریں۔[1] ان پانچوں کیفیتوں میں سے پہلی چار کو نقل کر کے علامہ عبیداللہ رحمانی نے المرعاۃ میں لکھا ہے کہ ان کے مابین کوئی اختلاف و منافات نہیں،کیونکہ ان سب کیفیتوں کا مختلف اوقات میں ہونا جائز و ممکن ہے،لہٰذا یہ سب انداز جائز ہیں۔پھر علامہ رافعی سے نقل کیا ہے کہ ان سب کے بارے میں احادیث وارد ہوئی ہیں۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی ایک طرح ہاتھ کو رکھتے تھے تو کبھی دوسری طرح۔امیر یمانی نے سبل السلام میں کہا ہے کہ نمازی ان تمام صورتوں میں مخیر ہے کہ جسے چاہے اختیار کر لے۔[2] علماء احناف و حنابلہ کے نزدیک درمیانی انگلی اور انگوٹھے سے حلقہ بنا کر چھنگلی اور ساتھ والی انگلی کو بند رکھنے اور انگشتِ شہادت سے اشارہ کرنے والی کیفیت مختار و حسن ہے۔[3] افضل انداز: امام بیہقی نے سنن میں حضرت وائل رضی اللہ والی حدیث کو نقل کرنے کے بعد لکھا ہے کہ ہم اس حدیث میں مذکور کیفیت کو جائز قرار دیتے ہیں اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی پہلی کیفیت کو اختیار کرتے ہیں اور اس کے بعد حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہما سے مروی انداز کو مانتے ہیں،کیونکہ ان دونوں پر مشتمل احادیث مروی ہیں،جن کی اسانید قوی ہیں۔[4] علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے پانچ مختلف اندازوں کا پتا دینے والی احادیث کو ایک ہی قرار دیا ہے اور ان کی جمع و تطبیق بھی زاد المعاد میں ذکر کی ہے۔ان کی بیان کردہ تفصیل کی رو سے بھی پہلا انداز ہی افضل ثابت ہوتا ہے۔[5]
Flag Counter