Maktaba Wahhabi

562 - 738
طحاوی میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِذَا قَعَدْتُّمْ فِیْ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ فَقُوْلُوْا:التَّحِیَّاتُ۔۔۔الخ))[1] ’’تم جب دو دو رکعتوں کے بعد بیٹھو تو یہ کہو:اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ۔۔۔الخ۔‘‘ قعدۂ اُولیٰ میں دُعا: 1۔ اس حدیث کے آخر میں ہے: ((ثُمَّ لْیَتَخَیَّرْ مِنَ الدُّعَائِ مَا اَعْجَبَہٗ فَلْیَدْعُ بِہٖ رَبَّہٗ)) ’’پھر اپنی پسندیدہ دعا اختیار کرے اور اپنے رب سے مانگے۔‘‘ اس حدیث سے تو پتا چلتا ہے کہ ہر قعدے میں دعا بھی کی جائے،اگرچہ وہ پہلا ہی کیوں نہ ہو جس کے بعد سلام نہیں ہوتا،لیکن علامہ ابن حزم کے سوا اس کا قائل[2] شاید دوسرا کوئی نہیں ہے۔[3] لہٰذا دعا کے سلسلے میں صحیح تر بات تو یہی ہے کہ پہلے قعدے میں نہ کی جائے،لیکن اگر کوئی کر ہی لیتا ہے تو اس پر سجدئہ سہو واجب کرنے والی کوئی بات نہیں ہے۔ 2۔ صحیح ابن حبان اور مسند احمد کے الفاظِ نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم:((اِذَا قَعَدْتُّمْ فِیْ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ فَقُوْلُوْا:التَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ۔۔۔ثُمَّ لْیَتَخَیَّرْ اَحَدُکُمْ مِنَ الدُّعَائِ مَا اَعْجَبَہٗ))’’تم جب ہر دو رکعتوں کے بعد قعدہ کرو تو کہو:’’التحیات للّٰه۔۔۔‘‘ پھر تمھیں چاہیے کہ اپنی پسندیدہ دعا کرو۔‘‘ کے علاوہ سنن نسائی،صحیح ابی عوانہ اور سنن کبریٰ بیہقی میں اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام اللیل کا ذکر کرتے ہوئے فرماتی ہیں: ((کُنَّا نُعِدُّ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم سِوَاکَہٗ وَطَہُوْرَہٗ فَیَبْعَثُہُ اللّٰہُ مَا شَائَ اَنْ یَّبْعَثَہٗ مِنَ اللَّیْلِ فَیَتَسَوَّکُ وَیَتَوَضَّأُ ثُمَّ یُصَلِّیْ تِسْعَ رَکْعَاتٍ لَا یَجْلِسُ فِیْہِنَّ اِلَّا عِنْدَ الثَّامِنَۃِ فَیَدْعُوْ رَبَّہٗ وَیُصَلِّیْ عَلٰی نَفْسِہٖ ثُمَّ یَنْہَضُ وَلَا یُسَلِّمُ ثُمَّ یُصَلِّی
Flag Counter