Maktaba Wahhabi

565 - 738
ان احادیث کے پیش نظر بعض اہل علم نے قعدئہ اولیٰ کو واجب قرار دیا ہے۔امام لیث،اسحاق بن راہویہ،مشہور روایت میں امام احمد اور امام شافعی اور ایک روایت میں احناف کا یہی قول ہے۔[1] امام داود ظاہری،امام ابو ثور اور امام نووی کے بہ قول جمہور محدثین کرام کا یہی مسلک ہے۔[2] دلائلِ عدم وجوب اور ان کا جائزہ: دوسرے ائمہ و فقہا کے نزدیک یہ تشہد اوّل غیر واجب ہے۔ان کا استدلال بھی اس موضوع کے ضمن میں ذکر کی گئی سہو والی حدیث سے ہی ہے،اور وہ یوں کہ اگر یہ تشہد اوّل واجب ہوتا تو جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے تشہد پڑھے بغیر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تیسری رکعت کے لیے اٹھتے دیکھ کر سبحان اللہ کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی وقت بیٹھ جاتے،مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایسے نہ کرنا اس کے عدمِ وجوب کی دلیل ہے۔ امام بخاری اور خصوصاً امام ابن حبان کی تبویبات سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ تشہد اوّل کے عدمِ وجوب کی رائے رکھتے تھے۔[3] حدیث سہو سے استدلال کی تردید کرتے ہوئے امام شوکانی نے لکھا ہے کہ یہ تو تب ہے جب یہ مان لیا جائے کہ سجدہ سہو سے صرف سنتوں کے چھوٹنے ہی کا مداوا ہوتا ہے،واجبات کا نہیں،جبکہ یہ بات غیر مسلم ہے۔[4] اسی طرح عدمِ وجوب کے قائلین کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ نماز اچھی طرح سے نہ پڑھنے والے صحابی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم نہیں فرمایا تھا تو اس کے جوابات بھی کئی ہیں،جن میں ایک یہ بھی ہے کہ صرف یہ تشہد ہی نہیں بعض اور امور بھی اس میں نہیں آئے جن کے وجوب پر اجماع ہے،لہٰذا یہ دلیل نہیں بن سکتی۔
Flag Counter