Maktaba Wahhabi

571 - 738
6 تشہدِ عمربن الخطاب رضی اللہ: مسند شافعی،موطا امام مالک و سنن کبریٰ بیہقی اور مستدرک حاکم میں صحیح سند سے مروی ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ برسرِ منبر لوگوں کو یہ تشہدسکھلایا کرتے تھے: ((اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ،اَلزَّاکِیَاتُ لِلّٰہِ،اَلصَّلَوَاتُ لِلّٰہِ،اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ اَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہُ،اَلسَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللّٰہِ الصَّالِحِیْنَ۔اَشْہَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَاَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ))[1] ’’تمام زبانی،مالی اور تمام بدنی عبادات صرف اللہ کے لیے ہیں۔اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم!آپ پر اللہ کی رحمتیں،اس کی برکتیں اور سلامتی نازل ہو۔ہم پر اور اللہ کے تمام نیک بندوں پر سلامتی ہو۔میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔‘‘ بہ ظاہر تو یہ حدیث موقوف ہے،لیکن درحقیقت یہ مرفوع کے حکم میں ہے،کیونکہ ایسی بات حضرت عمر رضی اللہ اپنی رائے سے نہیں کہہ سکتے تھے۔ 7 اسی طرح اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے بھی تشہد کی روایت ملتی ہے،جو مصنف ابن ابی شیبہ،مسند سراج وحسن بن سفیان اور الفوائد للمخلص میں دو صحیح سندوں سے مروی ہے اور اس میں بھی ’’السَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّہَا النَّبِیُّ‘‘ کی جگہ ’’اَلسَّلَامُ عَلَی النَّبِیِّ‘‘ کے الفاظ وارد ہوئے ہیں،جو وہ لوگوں کو سکھایا کرتی تھیں۔[2] 8 حضرت جابر رضی اللہ سے بھی تشہد کی حدیث مروی ہے،جو نسائی و ابن ماجہ،علل ترمذی اور مستدرک حاکم میں مذکور ہے،جس کے رجال و روات کو امام شوکانی نے ثقہ قرار دیا ہے۔[3] 9 حضرت معاویہ رضی اللہ سے بھی تشہد کی روایت معجم طبرانی میں مروی ہے،جس کی سند کو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے حسن قرار دیا ہے۔
Flag Counter