Maktaba Wahhabi

587 - 738
1۔ تکبیر تحریمہ کے ساتھ،جس پر سب کااتفاق ہے۔ 2۔،3۔رکوع سے پہلے اور رکوع سے اٹھنے پر۔اس پر جمہور کا عمل ہے۔ 4۔ سجدے میں جاتے اور اٹھتے وقت۔یہ موقع مختلف فیہ ہے،جیسا کہ تفصیل اس کے موقع پر بیان کی جاچکی ہے۔ 5۔ دو رکعتو ں کے بعد والے قعدے سے تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہو کر ہاتھ باندھنے سے پہلے۔یہ صحیح احادیث سے ثابت و مسنون ہے،جیسا کہ ابھی ابھی تفصیل آپ کے سامنے رکھی گئی ہے۔ رفع یدین کا مسئلہ مختلف فیہ تو ضرور ہے،لیکن دلائل کی رو سے یہ سنت ثابتہ و غیر منسوخہ ہے،جیسا کہ رکوع سے پہلے اور بعد والی رفع یدین کے ضمن میں تفصیل ذکر کی جا چکی ہے۔ مسبوق کے لیے مقاماتِ رفع یدین: انہی احادیث کے پیش نظر مسبوق(وہ نمازی جو بعد میں آکر جماعت میں شامل ہوا ہو)جب پہلی رکعت نہ پا سکنے کی صورت میں صرف ایک ہی رکعت پڑھ کر امام کے ساتھ پہلا قعدہ کرے گا تو اس قعدے سے اٹھ کر دوسرے لوگوں کے ساتھ وہ بھی رفع یدین کرے،اگرچہ اس کی یہ دوسری رکعت ہے۔یہ رفع یدین چونکہ قعدے سے اٹھنے کے بعد ہے اور یہ بھی قعدہ کر کے اٹھا ہے،لہٰذا رفع یدین کرے گا،رکعت چاہے ابھی اس کی دوسری ہی شروع ہو رہی ہے۔اسی طرح جب امام سلام پھیرے اور مسبوق اٹھ کر بقیہ رکعت یا رکعتیں پڑھنے لگے تو بھی رفع یدین کر کے ہاتھ باندھے۔یوں اسے چاہے جتنے بھی قعدے کرنے پڑیں،ہر قعدے کے بعد رفع یدین کرے۔ کبھی مغرب کی تین رکعتوں کے چار قعدے بھی ہو جاتے ہیں۔مثلاً نمازی اس وقت جماعت میں شامل ہوا جبکہ امام قعدئہ اولیٰ میں ہے۔اس نمازی کی رکعت تو ابھی کوئی ہوئی نہیں،لیکن قعدہ ایک ہو گیا۔پھر امام نے تیسری رکعت کے بعد قعدۂ اخیرہ کیا تو اس کے دو قعدے ہوئے اور رکعت ایک۔امام کے سلام پھیرنے کے بعد یہ دوسری رکعت کے لیے اٹھا اور دو رکعتیں پوری کر کے اس نے قعدئہ اولیٰ کی جگہ قعدہ کیا،کیونکہ ہر دو رکعت کے بعد قعدہ ہے۔اس طرح اس کی رکعتیں دو اور قعدے تین ہو گئے۔پھر اس نے تیسری رکعت کے بعد آخری قعدہ کیا تو رکعتیں تین اور قعدے چار ہو گئے۔غرض کہ قعدئہ اخیرہ کے سوا ہر قعدے سے اٹھنے کے بعد رفع یدین کرے گا۔
Flag Counter