Maktaba Wahhabi

591 - 738
قَدْرَ النِّصْفِ مِنْ ذٰلِکَ۔۔۔الخ))[1] ’’ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ظہر و عصر کی قراء ت کا اندازہ لگایا کرتے تھے۔ہم نے ظہر کی پہلی دو رکعتوں کا اندازہ سورت ’’المّ تنزیل السّجدۃ‘‘ کے برابر لگایا اور آخری دو رکعتوں میں اس کا نصف۔‘‘ اس حدیث سے بھی پہلی حدیث کی طرح ہی استدلال کیا جاتا ہے،کیونکہ سورۃ السجدہ کی تیس آیات ہیں۔پہلی دو رکعتوں میں جب تیس تیس آیات ہوں گی تو آخری دو میں پندرہ پندرہ،اوریہ سورت فاتحہ کے ساتھ کچھ مزید قراء ت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ اور علامہ ابن قیم رحمہ اللہ کا موقف: علامہ ابن قیم نے زاد المعاد میں لکھا ہے کہ صرف سورت فاتحہ پر اکتفا کرنے والی اور مزید کچھ قراء ت کرنے والی دونوں طرح کی احادیث اس مسئلے میں صریح نہیں۔البتہ صرف فاتحہ والی اپنے موضوع پر زیادہ ظاہر ہیں،جبکہ کچھ قراء ت والی میں تخمینہ ہے،نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل مبارک کی خبر نہیں ہے۔ہاں ان کے بقول بھی اتنا ضرور کہا جا سکتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عام عمل مبارک تو آخری دو رکعتوں میں صرف سورت فاتحہ پر اکتفا کرنا ہی تھا،لیکن کبھی کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر مستزاد کچھ قراء ت بھی فرما لیا کرتے تھے،جیسا کہ حضرت ابو سعید رضی اللہ سے مروی حدیث بتا رہی ہے۔امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک ایک قول میں آخری رکعتوں میں بھی سورت فاتحہ کے علاوہ کچھ قراء ت کرنا مستحب ہے۔[2] امام شوکانی رحمہ اللہ: منتقی الاخبار کی شرح نیل الاوطار میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ سے مروی اوّل الذکر حدیث کی شرح میں امام شوکانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے: ’’اَلْحَدِیْثُ یَدُلُّ عَلٰی اسْتِحْبَابِ التَّطْوِیْلِ فِی الْاُوْلَیَیْنِ مِنَ الظُّہْرِ وَالْاُخْرَیَیْنِ مِنْہُ لِأَنَّ الْوُقُوْفَ فِی کُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنَ الْاُخْرَیَیْنِ مِنْہُ مِقْدَارَ خَمْسَ
Flag Counter