Maktaba Wahhabi

592 - 738
عَشْرَۃَ آیَۃً یَدُلُّ عَلٰی أَنَّہٗ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ یَقْرَأُ بِزِیَادَۃٍ عَلی الْفَاتِحَۃِ لِأَنَّہَا لَیْسَتْ اِلَّا سَبْعَ آیَاتٍ‘‘[1] ’’اس حدیث میں یہ دلیل موجود ہے کہ ظہر کی پہلی دو اور آخری رکعتوں کی قراء ت کچھ طویل ہونی چاہیے،کیونکہ آخری دو میں سے ہر رکعت کی قراء ت کا پندرہ آیات کے برابر ہونا اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سورت فاتحہ کے علاوہ بھی ان میں کچھ تلاوت کرتے تھے،کیونکہ سورت فاتحہ کی تو کل سات آیات ہیں۔‘‘ علامہ امیر صنعانی رحمہ اللہ: بلوغ المرام کی شرح سبل السلام میں امیر صنعانی نے لکھا ہے کہ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ سے مروی حدیث،جو روایت و درایت ہر دو اعتبار سے راجح ہے،اس سے پتا چلتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آخری رکعتوں میں صرف سورت فاتحہ ہی پڑھا کرتے تھے۔البتہ دونوں طرح کی احادیث(چونکہ صحیح ہیں،لہٰذا ان)میں یوں جمع و مطابقت ممکن ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی صرف سورت فاتحہ پر اکتفا کرتے ہوں اور کبھی مزید کچھ آیات کی قراء ت فرما لیتے ہوں۔اس طرح یہ قراء ت ایسی سنت ہوگی،جسے کبھی اپنایا جائے گا اور کبھی چھوڑا جائے گا۔[2] امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور امام ابن قدامہ رحمہ اللہ: امام ابن قدامہ رحمہ اللہ کا رجحان تو عدمِ جواز کی طرف ہی لگتا ہے،لیکن اگر کوئی قراء ت کے بجائے قرآن کی بعض آیات محض دعا کے طور پر سورت فاتحہ کے بعد آخری رکعتوں میں پڑھ لے تو اس میں وہ بھی کوئی حرج نہیں سمجھتے۔انھوں نے اس سلسلے میں امام احمد بن حنبل کا قول بھی نقل کیا ہے کہ جب ان سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا:اگر کوئی چاہے تو سورت فاتحہ کے بعد آخری رکعتوں میں قرآنی دعاؤں پر مشتمل کوئی آیت یا آیات پڑھ سکتا ہے۔ حضرت ابو بکر صدیق اور ابن عمر رضی اللہ عنہم: صحابہ کرام کی ایک جماعت جن میں حضرت ابوبکر صدیق اور ابن عمر رضی اللہ عنہم شامل ہیں،وہ
Flag Counter