Maktaba Wahhabi

608 - 738
وَاِذَا کَانَ فِی الرَّابِعَۃِ اَفْضٰی بِوَرِکِہِ الیُسْرٰی اِلَی الاَرْضِ وَاَخْرَجَ قَدَمَیْہِ مِنْ نَاحِیَۃٍ وَاحِدَۃٍ))[1] ’’جب دو رکعتوں کے بعد قعدہ کرتے تو بائیں پاؤں(کو موڑ کر اُس)پر بیٹھتے اور دائیں کو کھڑا رکھتے۔جب چوتھی رکعت(آخری)ہوتی تو بائیں سرین پر بیٹھتے اور دونوں قدموں کو ایک طرف نکال دیتے تھے۔‘‘ تیسرا طریقہ: تورّک کا تیسرا طریقہ صحیح مسلم و ابو عوانہ،سنن ابو داود،نسائی اور دارقطنی میں حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں ہے۔اس میں ہے: ((کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا قَعَدَ فِی الصَّلَاۃِ جَعَلَ قَدَمَہُ الْیُسْرٰی بَیْنَ فَخِذِہٖ وَسَاقِہٖ وَفَرَشَ قَدَمَہُ الْیُمْنٰی۔۔۔الخ))[2] ’’نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب آخری قعدہ کرتے تو اپنے بائیں پاؤں کو دائیں ران اور پنڈلی کے درمیان کر دیتے اور دایاں پاؤں بھی بچھا لیتے تھے۔‘‘ ان تینوں طرح کی احادیث کو نقل کرنے کے بعد علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ احتمال تو یہ بھی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تورّک تو ایک ہی طرح کا ہو گیا ہو اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی ایک طرح بیٹھتے ہوں اور کبھی دوسری طرح۔اسی بات کو انھوں نے راجح قرار دیا ہے۔[3] جبکہ ان تینوں میں سے معروف طریقہ وہی ہے،جو صحیح بخاری اور دیگر کتب کے حوالے سے ہم نے پہلے نمبر پر ذکر کیا ہے۔ جزئیات میں اختلافِ رائے: امام احمد،مالک اور شافعی رحمہم اللہ سمیت(سوائے احناف کے)جمہور اہل علم اس تورّک کی مشروعیت بلکہ سنّیت کے قائل ہیں،البتہ جزئیات میں کچھ اختلاف ہے۔
Flag Counter