Maktaba Wahhabi

628 - 738
((۔۔۔کَانَ۔۔۔اِذَا قَعَدَ یَدْعُوْ۔۔۔اَشَارَ بِاِصْبَعِہِ السَّبَابَۃِ وَوَضَعَ اِبہَامَہٗ علٰی اِصْبَعِہِ الوُسْطٰی))[1] ’’۔۔۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب دعا کے لیے بیٹھتے۔۔۔تو انگشتِ شہادت سے اشارہ کرتے اور انگوٹھے کو درمیان والی انگلی پر رکھتے تھے۔‘‘ چھٹی حدیث: صحیح مسلم ہی میں حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہما سے ایک دوسری روایت بھی مروی ہے: ((۔۔۔کَانَ۔۔۔اِذَا قَعَدَ وَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنٰی علٰی فَخِذِہِ الْیُمْنٰی وَاَشَارَ بِاِصْبَعِہٖ))[2] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیٹھتے تو دائیں ہاتھ کو دائیں ران پر رکھتے اور اپنی انگلی سے اشارہ کرتے تھے۔‘‘ ان تمام احادیث سے جو بات کھل کر سامنے آجاتی ہے،وہ یہ ہے کہ قعدے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم انگلی سے اشارہ کرتے،اسے اٹھاتے اور اسے ہلاتے تھے،کیونکہ ’’رَفَعَ،اَشَارَ اور یُحَرِّکُ‘‘ تینوں الفاظ واضح ہیں۔یہی وجہ ہے کہ کم از کم اس اشارے کی مشروعیت پر تمام اہل علم کا اتفاق ہے(سوائے حنفی بریلوی گروپ کے)البتہ اس کے انداز اور موقع و محل کی تعیین میں کچھ اختلاف ہے،جس کا تذکرہ آگے چل کرآئے گا۔ اتفاقی سنت: سابقہ چھے احادیث کی بنا پر ائمہ اربعہ سمیت تمام فقہا و محدثین اور اہل علم اس کے قائل ہیں۔چنانچہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے شاگرد امام محمد رحمہ اللہ نے اپنے موطا میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی اشارہ کرنے والی حدیث نقل کرنے کے بعد لکھا ہے کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل کو لیتے ہیں اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا بھی یہی مسلک ہے۔[3] موطا امام محمد کے محشی علامہ عبدالحی لکھنوی نے ’’التعلیق الممجد‘‘
Flag Counter