Maktaba Wahhabi

632 - 738
2۔’’وَقَالَ مُجَاھِدٌ:تَحْرِیْکُ الرَّجُلِ إِصْبَعَہُ فِيْ الْجُلُوْسِ فِيْ الصَّلَاۃِ مُقْمِعَۃٌ لِلشَّیْطَانِ‘‘[1] ’’امام مجاہد رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ آدمی کا قعدے میں انگلی ہلانا شیطان کے لیے بڑا رسوا کن اور ذلت ناک ہوتا ہے۔‘‘ ((تَحْرِیْکُ الْاِصْبَعِ فِیْ الصَّلَاۃِ مُذْعِرَۃٌ لِلشَّیْطَانِ))[2] ’’نماز میں انگلی ہلانا شیطان کے لیے باعثِ دہشت اور خوف و ہراس کا سبب ہوتاہے۔‘‘ ’’عَنْ ابْنِ عُمَرَ مَرْفُوعًا،قَالَ الْبَیْہَقِی:تَفَرَّدَ بِہٖ مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الْوَاقِدِیُّ وَلَیْسَ بِالْقَوِّیِّ‘‘ ’’یہ اثر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے،لیکن امام بیہقی نے کہا ہے کہ اس کے بیان کرنے میں واقدی متفرد ہے اور وہ قوی راوی نہیں ہے۔‘‘ اشارے کے وقت نظر کہاں ہو؟ یہاں یہ بات بھی ذکر کرتے جائیں کہ جس طرح انگلی سے اشارہ کرنے میں صحابہ و ائمہ اور فقہا و محدثین میں کوئی اختلاف نہیں ہے،اسی طرح اس بات پر بھی سب کا اتفاق ہے کہ انگلی سے اشارہ کرتے وقت نمازی کی نظر اس اشارے تک ہی رہنی چاہیے۔اس بات کی دلیل صحیح مسلم و ابی عوانہ،مسند حمیدی و ابی یعلی،سنن بیہقی اور صحیح ابن خزیمہ میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب انگلی سے اشارہ کرتے تو وہ یوں ہوتا: ((اَشَارَ بِاِصْبَعِہِ الَّتِیْ تَلِی الْاِبْہَامَ اِلیَ الْقِبلَۃِ،رَمیٰ بِبَصَرِہٖ اِلَیْہَا اَوْ نَحْوَہَا))[3] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی سے قبلے کی طرف اشارہ کرتے اور اپنی نگاہ اشارے پر یا اشارے کی طرف رکھتے تھے۔‘‘ سنن ابو داود،نسائی،صحیح ابن خزیمہ،مسند احمد اور بیہقی میں حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں ہے:
Flag Counter