Maktaba Wahhabi

636 - 738
ایک روایت: امیر صنعانی نے سبل السلام میں لکھا ہے کہ اس بات کا پتا سنن کبریٰ بیہقی میں وارد ایک روایت سے چلتا ہے۔[1] امیر صنعانی نے بیہقی کی جس روایت کی طرف اشارہ کیا ہے،وہ مسند احمد میں بھی مروی ہے۔اس میں مقسم ابو القاسم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے مجھے بتایا ہے کہ میں نے حضرت خفاف بن ایما رضی اللہ کے ساتھ نماز پڑھی تو انھوں نے مجھے انگلی سے اشارہ کرتے دیکھ کر پوچھا کہ تم ایسا کیوں کرتے ہو؟میں نے عرض کی کہ میں نے فقہا و صالحین کو ایسا کرتے دیکھا ہے،اس لیے میں بھی ایسا کرتا ہوں۔یہ سن کر انھوں نے فرمایا:’’تم نے صحیح کہا ہے۔‘‘ آگے وہ فرماتے ہیں: ((رَأیتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ یُشِیْرُ بِاِصْبَعِہٖ اِذَا جَلَسَ یَتَشَہَّدُ فِیْ صَلَاتِہٖ وَکَانَ الْمُشْرِکُوْنَ یَقُوْلُوْنَ اِنَّمَا یَسْحَرُنَا وَاِنَّمَا یُرِیْدُ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم التَّوْحِیْدَ))[2] ’’میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم انگلی سے بہ وقت تشہد اشارہ کر رہے تھے اور مشرکین یہ کہتے تھے کہ یہ ہمیں جادو کرتا ہے،جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تو دراصل انگلی سے توحیدِ باری تعالیٰ کا عملی ثبوت دیتے تھے۔‘‘ اس کا پہلا جواب: لیکن علامہ عبیداللہ رحمانی نے المرعاۃ میں ان کا تعاقب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امام بیہقی وغیرہ کی ذکر کردہ روایت کا خلاصہ یہ ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم انگشتِ شہادت کے ساتھ توحید الٰہی کی طرف اشارہ کرتے تھے،لیکن جیسا کہ واضح ہے کہ اس میں ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ‘‘ کہتے وقت انگلی سے اشارہ کرنے کی قطعاً صراحت نہیں ہے اور نہ اس میں اس بات کی نفی کی گئی ہے کہ آغازِ قعدہ ہی سے انگلی سے اشارہ شروع کردیا جائے۔اس روایت میں صحابی کا مقصود اشارہ کرنے کی حکمت بیان کرنا ہے نہ کہ اشارے کے موقع و محل اور اس کے وقت کی تعیین بیان کرنا۔[3]
Flag Counter