Maktaba Wahhabi

640 - 738
اشارہ کرنے کو ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ‘‘ کہنے کے وقت کے ساتھ خاص کرنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے،بلکہ اس کے برعکس متعدد احادیث صحیحہ کے ظاہر سے پتا چلتاہے کہ اشارے کا آغاز شروع قعدہ سے کر دینا چاہیے۔ان احادیث کا تذکرہ آگے آ رہا ہے۔ 2 لفظِ جلالت پر انگلی اٹھانے والا حنبلی مسلک: اسی سلسلے میں دوسرا مسلک حنابلہ کا ہے،جن کا کہنا ہے کہ قعدے میں جب جب بھی لفظِ جلالت یعنی اللہ تعالیٰ کا کوئی ذاتی یا صفاتی نام مثلاً ’’اللّٰہ اللّٰہمّ،’’رَبِّ‘‘ اور ’’رَبَّنا‘‘ وغیرہ آئے،تب تب ہی انگلی کو اٹھا کر اشارہ کیا جائے۔ان کا استدلال بھی ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ‘‘ کہتے وقت انگلی کو اٹھانے کی رائے رکھنے والے فقہا کی طرح محض رائے پر مبنی ہے،اگرچہ ان کی نسبت یہ رائے سنت کے زیادہ قریب ہے،کیونکہ لفظِ جلالت پر انگلی اٹھانے سے بھی قعدۂ اولیٰ میں متعدد بار اور دوسرے یا آخری قعدے میں کم و بیش پندرہ مرتبہ انگلی کو اٹھانے اور گرانے کی نوبت آتی ہے۔بہرحال ان کا استدلال جن روایات سے ممکن ہے،ان کا جواب بھی وہی ہے جو ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ‘‘ پر انگلی اٹھانے والے فقہا کو دیا جاتا ہے اور وہ ہم قدرے تفصیل سے ذکر کر چکے ہیں،لہٰذا ان تفصیلات کو یہاں دہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔غرض کہ دلیل و نظر کے اعتبار سے اس مسلک کا جواب دیا جاتا ہے،ورنہ اس کے اور مالکیہ کے مسلک میں کوئی خاص فرق نہیں ہے۔کیونکہ عملاً یہ حنابلہ والا مسلک بھی مالکیہ کے قریب ہی ہے۔گویا ان دونوں کے مابین نظری فرق ہے،عملی نہیں۔ 3 آغازِ قعدہ و تشہد پر اشارہ کرنے والا مالکی مسلک: تشہد میں انگلی اٹھانے یا اشارہ کرنے کے سلسلے میں تیسرا مسلک مالکیہ کا ہے۔ان کے نزدیک آغازِ قعدہ و تشہد ہی سے انگلی کے ساتھ اشارہ کیا جائے گا اور سلام پھیرنے تک اسے مسلسل جاری رکھا جائے گا۔یعنی وقفے وقفے سے انگلی کو اٹھائے اور گراتے رہنا ہوگا،نہ کہ صرف کھڑے کیے رکھنا۔مالکیہ کے اس مسلک کے بارے میں دو اعتبار سے گفتگو کی جا سکتی ہے: 1۔ آغازِ قعدہ و تشہد ہی سے انگلی سے اشارہ کرنے کے دلائل۔ 2۔ سلام پھیرنے تک انگلی کے اشارے کو مسلسل جاری رکھنے کے دلائل۔ لہٰذا آئیے ان دونوں نقطوں پر گفتگو کریں۔
Flag Counter