Maktaba Wahhabi

642 - 738
چوتھی دلیل: صحیح مسلم،سنن نسائی،مسند احمد اور بعض دیگر کتبِ حدیث میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ایک اور حدیث یوں ہے: ((کَانَ اِذا جَلَسَ وَضَعَ کَفَّہُ الْیُمْنٰی عَلـٰی فَخِذِہِ الْیُمْنٰی وَقَبَضَ أَصَابِعَہٗ کُلَّہَا وَأَشَارَ بِاِصْبَعِہِ الَّتِیْ تَلِی الْاِبْہَامَ فَدَعـَا بِہَا))[1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد کے لیے بیٹھتے تو دائیں ہتھیلی دائیں ران پر رکھتے اور اس کی تمام انگلیوں کو بند کرلیتے اور انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی سے اشارہ کرتے اور دعا مانگتے۔‘‘ پانچویں دلیل: ایسے ہی صحیح مسلم،سنن بیہقی و دارقطنی اور مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں ہے: ((کَانَ۔۔۔اِذَا قَعَدَ یَدْعُوْ۔۔۔أشَارَ بِاِصْبَعِہِ السَّبَابَۃِ وَوَضَعَ اِبْہَامَہٗ عَلـٰی اِصْبَعِہِ الْوُسْطٰی))[2] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد و دعا کے لیے بیٹھتے تو انگشتِ شہادت سے اشارہ کرتے اور اپنا انگوٹھا درمیانی انگلی پر رکھتے۔‘‘ چھٹی دلیل: اسی طرح ایک چھٹی حدیث صحیح مسلم میں حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: ((کَانَ۔۔۔اِذَا قَعَدَ وَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنٰی عَلـٰی فَخِذِہِ الْیُمْنٰی وَاَشَارَ بِاِصْبَعِہٖ))[3] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب قعدہ کرتے تو دایاں ہاتھ دائیں ران پر رکھتے اور انگلی سے اشارہ کرتے تھے۔‘‘ وجہ استدلال: ان احادیث سے استدلال کس طرح کیا جاتا ہے؟وہ وجۂ استدلال بھی بڑی عام فہم سی ہے۔
Flag Counter