Maktaba Wahhabi

643 - 738
محض ذرا سی توجہ کی ضرورت ہے۔آپ ان سب احادیث کے الفاظ کو ذہن میں رکھ کر دیکھیں کہ ان میں سے تین احادیث ’’کَانَ اِذَا قَعَدَ‘‘ کے الفاظ سے اور دوسری تین ’’کَانَ اِذَا جَلَسَ‘‘ اور ’’ثُمَّ جَلَسَ‘‘ کے الفاظ سے شروع ہوتی ہیں۔پھر ان میں دائیں ہاتھ کو دائیں گھٹنے یا ران پر اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے یا ران پر رکھنے کا ذکر ہے۔اسی طرح دائیں ہاتھ کی انگلیوں سے تریپن بنانے یا انھیں بند رکھنے یا ان کا حلقہ بنانے اور انگشتِ شہادت سے اشارہ کرنے کا ذکر ہے۔سیاقِ احادیث ایسا ہے کہ معمولی غور کرنے سے بھی پتا چل جاتا ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشہد کے لیے بیٹھے،تبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھوں کو دونوں گھٹنوں یا رانوں پر رکھ لیا اور اُسی وقت ہی دائیں ہاتھ کو مخصوص انداز میں رکھ کر انگشتِ شہادت سے اشارہ شروع کر دیا۔ علامہ البانی تحقیقِ مشکوٰۃ میں حدیثِ ابن عمر رضی اللہ عنہما کے تحت لکھتے ہیں کہ ’’اس حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ انگلی کو اٹھانا اور اس کے ساتھ اشارہ کرنا بیٹھنے کے فوراً بعد ہے۔‘‘[1] علامہ رحمانی نے ’’المرعاۃ‘‘ میں لکھا ہے کہ ان احادیث کا ظاہر اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ انگلی سے اشارہ قعدہ و تشہد کے شروع ہی میں ہے اور ہمیں ایسی کوئی صحیح حدیث نہیں ملی جو اس بات پر دلالت کرتی ہو کہ یہ اشارہ ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ‘‘ کے ساتھ خاص ہے۔ پھر کہتے ہیں کہ ’’ہمارے نزدیک راجح یہ ہے کہ بیٹھتے ہی ہاتھ سے تریپن کی گرہ باندھی جائے اور اس وقت سے لے کر انگشتِ شہادت کے ساتھ سلام پھیرنے تک اشارہ کرتے رہیں۔‘‘[2] غرض کہ جو احادیث ذکر کی گئی ہیں،ان سے پتا چلتا ہے کہ تشہد کے لیے قعدہ کرنا یا بیٹھنا،دونوں ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھنا،دائیں ہاتھ کی مخصوص شکل بنانا اور اس کی انگشتِ شہادت سے اشارہ کرنا،ان تمام افعال میں معیت پائی جاتی ہے نہ کہ تراخی و بُعدیت۔یعنی یہ سب ایک ہی وقت میں کیے جائیں گے نہ کہ کچھ پہلے اور کچھ بعد میں۔لہٰذا ان سب احادیث سے مالکیہ کے پہلے جز کی تائید ہوتی ہے کہ اشارہ قعدے کے شروع ہی میں ہے نہ کہ ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ‘‘ کہتے وقت۔ 2۔سلام پھیرنے تک اشارہ جاری رکھنے کے دلائل: اب رہا معاملہ مالکیہ کے مسلک کے جزوِ ثانی یعنی سلام پھیرنے تک انگلی سے اشارہ جاری
Flag Counter