Maktaba Wahhabi

648 - 738
اس حدیث کو امام نووی رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے۔[1] امام ابن حبان رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں اسے روایت کیا ہے۔محققین زاد المعاد نے اسے حسن کہا ہے۔امام ابو داود رحمہ اللہ اور امام منذری رحمہ اللہ نے اس کے بارے میں خاموشی اختیار کی ہے۔[2] جبکہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن درجے کی حدیث قرار دیا ہے اور لکھا ہے کہ اس کے تمام راوی ثقہ ہیں،سوائے محمد بن عجلان کے،ان کے حافظے میں ضعف تھا۔اس کے باوجود ان کی روایت کردہ حدیث حسن کے درجہ سے کم نہیں ہوتی۔اس لیے امام حاکم رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ امام مسلم رحمہ اللہ نے ان سے تیرہ احادیث روایت کی ہیں لیکن سبھی بطورِ شواہد میں اور ائمہ متاخرین نے ان کے حافظے پر کلام کیا ہے۔مثلاً امام ذہبی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ وہ حافظہ میں متوسط درجے کے تھے۔[3] تذکرۃ الحفاظ میں انھوں نے کہا ہے کہ ان کے حافظے میں کچھ کمزوری ہے۔[4] اس تفصیل سے اس بات کا اندازہ ہو جاتا ہے کہ(امام نووی یا کسی دوسرے شخص کے)اس روایت کو صحیح کہنے کا قول کتنا بعید از حقیقت ہے۔ شاذ یا منکر جملہ: پھر آگے چل کر اس حدیث کو حسن قرار دینے کے باوجود اس میں وارد جملہ ’’ولا یحرّکہا‘‘ کو شیخ البانی نے بھی شاذ یا منکر قرار دیا ہے اور لکھا ہے کہ(متکلم فیہ حافظے والے راوی)محمد بن عجلان اس جملے کو روایت کرنے میں ثابت قدم نہیں رہے۔کبھی وہ اس جملے کو روایت کرتے تھے اور کبھی نہیں کرتے تھے۔ان کا اسے روایت نہ کرنا ہی صحیح ہے۔کیونکہ کئی دوسرے راویوں نے بھی اس حدیث کو بیان کرنے میں ان کی متابعت کی ہے،لیکن انھوں نے اس جملے کو روایت نہیں کیا۔اسی طرح اس حدیث کو امام مسلم نے اپنی صحیح میں انہی ابن عجلان اور دیگر رواۃ کے طرق سے روایت کیا ہے(لیکن ان کے یہاں یہ الفاظ نہیں ہیں)۔اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ ابن عجلان سے چار راویوں نے یہ روایت بیان کی ہے،جو ابن جریج،ابو خالد،یحییٰ بن سعید اور سفیان بن عیینہ ہیں۔ان چاروں میں
Flag Counter