Maktaba Wahhabi

65 - 738
حساب اللہ کے پاس ہے۔‘‘ 3۔ ایک تیسری روایت میں اِن افعال کے بعد مذکور ہے: ((فَہُوَ الْمُسْلِمُ،لَہٗ مَا لِلْمُسْلِمِ وَعَلَیْہِ مَا عَلَی الْمُسْلِمِ))[1] ’’وہ مسلمان ہے جس کے وہی حقوق ہیں جو ایک مسلمان کے ہیں اور اس کے وہی فرائض ہیں جو ایک مسلمان کے ہیں۔‘‘ ان احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق یہ ذکر کیا گیا ہے کہ جس شخص نے ہماری طرح نماز پڑھی،ہمارے قبلے کی طرف رُخ کیا،ہماری طرح ذبیحہ حلال کیا اور ہمارا ذبیحہ کھایا،اس کے مال و جان ہم پر حرام ہیں،سوائے کسی اسلامی حق(قصاص وغیرہ)کے اور اس کے باطن کا حساب اللہ کے پاس ہے۔ظاہر میں اس کے لیے وہی حقوق ہیں جو ایک عام مسلمان کو ایک اسلامی مملکت میں حاصل ہوتے ہیں اور اس کے وہی فرائض و واجبات ہیں جو کسی عام مسلمان کے فرائض و واجبات اسلام کی طرف سے اس پر عائد ہوتے ہیں۔ ان احادیث میں دیگر اُمور کے علاوہ قبلے کی عظمت و شان اور استقبالِ قبلہ کی فضیلت آئی ہے کہ استقبالِ قبلہ کی وجہ سے ایک شخص کو وہ تمام حقوق اور اسلامی مقام و مرتبہ حاصل ہو جاتا ہے جو ایک مسلمان کے لیے خاص ہے۔ استقبالِ قبلہ کی فرضیت: نماز کا آغاز کرتے وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ رُو ہو جاتے تھے۔یہ چیز قطعی و حتمی ہے اور تواتر کے ساتھ ثابت ہے۔یہی وجہ ہے کہ پوری اُمت اسلامیہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ نماز کے لیے نمازی کا قبلہ رُو ہونا ضروری ہے،کیونکہ قرآنِ کریم میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے خطاب کی شکل میں ارشادِ الٰہی ہے: ﴿قَدْ نَرٰی تَقَلُّبَ وَجْھِکَ فِی السَّمَآئِ فَلَنُوَلِّیَنَّکَ قِبْلَۃً تَرْضٰھَا فَوَلِّ وَجْھَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ﴾[البقرۃ:144] ’’(اے نبی!)آپ(صلی اللہ علیہ وسلم)کا بار بار آسمان کی طرف رُخ اٹھانا ہم نے دیکھ لیا ہے۔لو ہم آپ(صلی اللہ علیہ وسلم)کو اس قبلے کی طرف پھیر دیتے ہیں جسے آپ(صلی اللہ علیہ وسلم)پسند کرتے ہیں۔
Flag Counter