Maktaba Wahhabi

657 - 738
دو حرفی خلاصہ: خلاصۂ بحث دو لفظوں میں یہ ہے کہ دلائل کی قوت درود شریف کو واجب قرار دینے والوں کے ساتھ ہے،اگرچہ جمہور اس کے سنّت ہونے کے قائل ہیں،لیکن پیروی جمہور کی نہیں،بلکہ دلیل کی ہونی چاہیے اور وہ قائلینِ وجوب کی مؤید ہے۔حُبِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تقاضابھی وجوب ہی چاہتا ہے۔واللّٰه الموفق۔ درود شریف کے صیغے: درود شریف کے متعدد صیغے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھلائے ہیں،جو صحیح احادیث میں وارد ہوئے ہیں۔ پہلا صیغہ: پہلا صیغہ تو وہی ہے جو مشہور و معروف اور زبان زدِ خاص و عام ہے،جسے صلاۃ ابراہیمیہ یا درودِ ابراہیمی بھی کہا جاتا ہے۔یہ صحیح بخاری و مسلم،سنن اربعہ،مسند حمیدی اور دیگر کتبِ حدیث میں حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ سے مروی،مجمع علی الصّحّۃ ہے،اس میں مذکور ہے کہ سورۃ الاحزاب کی آیت: ﴿اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْاعَلَیْہِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا﴾[الأحزاب:56] ’’بے شک اللہ تعالیٰ اور اُس کے فرشتے نبی(صلی اللہ علیہ وسلم)پر درود بھیجتے ہیں،لہٰذا اے ایمان والو!تم بھی نبی(صلی اللہ علیہ وسلم)پر درود بھیجو!‘‘ کے نازل ہونے پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم!ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کیسے درود بھیجا کریں؟اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کہا کرو: ((اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مُحَّمَدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی(اِبْرَاہِیْمَ وَعَلٰی)آلِ اِبْرَاہِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ،اَللّٰہُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی(اِبْرَاہِیْمَ وَعَلٰی)آلِ اِبْرَاہِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ))[1]
Flag Counter