Maktaba Wahhabi

680 - 738
’’میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دائیں طرف منہ پھیر کر کہا:’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ‘‘ اور بائیں طرف منہ پھیر کر کہا:’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ‘‘۔‘‘ اس حدیث کو امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں وارد کیا ہے۔محقق صحیح ابن خزیمہ نے ابو داود کی حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔حافظ عبدالحق نے ’’الاحکام‘‘ میں اسے صحیح کہا ہے اور امام نووی رحمہ اللہ و ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے۔[1] دائیں طرف سلام پھیرتے وقت ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ‘‘ کہنا جب صحیح سند سے ثابت ہے تو پھر اس سے انکار کی کوئی گنجایش نہیں۔یہ اپنی جگہ صحیح ہے کہ مشہور روایات میں ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ‘‘ ہی ہے،لیکن ’’وبرکاتہ‘‘ کا اضافہ اس صحیح حدیث میں ہے اور ایسا اضافہ قابل قبول ہوتا ہے،جیسا کہ علماء حدیث کے یہاں معروف بات ہے۔لہٰذا امام نووی رحمہ اللہ کا ’’الاذکار‘‘ میں اس اضافے کو مشہور روایت کے خلاف ہونے کی وجہ سے غیر مستحب قرار دینا غیر درست ہے،کیونکہ خود ان کے اپنے اصحاب میں سے امام الحرمین جوینی،زاہرالسرخسی اور الرویانی نے اس کو قبول کیا ہے۔[2] البتہ اتنا کہا جا سکتا ہے کہ مشہور روایات کی بنا پر اکثر اوقات صرف ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ‘‘ ہی کہا جائے،لیکن اس صحیح حدیث کی رو سے کبھی کبھی دائیں جانب سلام پھیرتے وقت ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ‘‘ کے ساتھ ’’وبرکاتہ‘‘ کا اضافہ بھی کر لیا جائے،تا کہ اس صحیح حدیث پر بھی عمل ہو جائے۔اسے کئی علما و فقہا نے اختیار کیا ہے۔ تیسرے طریقے کے دلائل: سلام پھیرنے کا تیسرا طریقہ یعنی کبھی کبھار دائیں طرف ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ‘‘ اور بائیں طرف صرف ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ‘‘ کہنا بھی حدیث شریف سے ثابت ہے۔چنانچہ سنن نسائی،و مسند احمد اور مسند السراج میں صحیح سند سے واسع بن حبان کے طریق سے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے
Flag Counter