Maktaba Wahhabi

681 - 738
کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے طریقے سے پہلے تکبیر اور پھر آگے چل کر سلام کا طریقہ ذکر کیا اور بتایا: ((اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَنْ یَّمِیْنِہٖ وَالسَّلَامُ عَلَیْکُمْ عَنْ یَّسَارِہٖ))[1] ’’دائیں طرف ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ‘‘ اور بائیں طرف’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ۔‘‘ اس صحیح السند حدیث میں بائیں جانب صرف ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ‘‘ کے الفاظ آئے ہیں۔’’وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ‘‘ نہیں آئے۔چونکہ مشہور روایت کے مطابق دونوں طرف ہی ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ‘‘ کے الفاظ ہیں،لہٰذا اس صرف ’’السلام علیکم‘‘ کے الفاظ کا پتا دینے والی حدیث پر بھی ’’وبرکاتہ‘‘ کے اضافے والی حدیث کی طرح کبھی کبھار عمل کیا جا سکتا ہے،کیونکہ یہ حدیث بھی صحیح ہے۔ چوتھے طریقے کے دلائل: کبھی صرف ایک ہی سلام پر اکتفا کرنابھی صحیح حدیث سے ثابت ہے،جبکہ نمازی اپنا منہ سامنے سے معمولی سا دائیں جانب پھیر لے اور کہے:’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ‘‘ 1۔ اس سلسلے میں سنن ترمذی و ابن ماجہ،صحیح ابن خزیمہ و ابن حبان،سنن کبریٰ بیہقی،المختارۃ للضیاء المقدسی،السنن لعبد الغنی المقدسی،معجم طبرانی اوسط،مستدرک حاکم اور مسند احمد و سراج میں اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے کئی طرق سے مروی ہے: ((اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ یُسَلِّمُ فِی الصَّلَاۃِ تَسْلِیْمَۃً وَّاحِدَۃً تِلْقَائَ وَجْہِہٖ،ثُمَّ یَمِیْلُ اِلَی الشِّقِّ الأَْیَمْنِ شَیْئًا))[2] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں(کبھی کبھار)صرف ایک ہی سلام کہتے تھے،جو سیدھے منہ ہی کہہ دیتے،صرف تھوڑا سا دائیں جانب چہرے کو مائل کرتے تھے۔‘‘ اس حدیث کی سند پر امام عقیلی و علامہ ابن عبدالبر نے کلام کیا ہے اور اسے معلول قرار دیا ہے،علامہ ابن عبدالبر نے تو اس کی سند پر بڑی طول طویل بحث کی ہے،جیسا کہ حافظ ابن حجر نے فتح الباری
Flag Counter