Maktaba Wahhabi

684 - 738
میں وہ فرماتے ہیں: ((إِنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَاَبَا بَکْرٍ وَ ُعَمَرَ رضی اللّٰه عنہما کَانُوْا یُسَلِّمُوْنَ تَسْلِیْمَۃً وَاحِدَۃً))[1] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما صرف ایک ہی سلام کہا کرتے تھے۔‘‘ 6۔ اس طرح سنن کبریٰ بیہقی میں عطا بن سائب رحمہ اللہ سے بھی مرسلاً مروی ہے: ((إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم سَلَّمَ عَلَی الْجَنَازَۃِ تَسْلِیْمَۃً وَّاحِدَۃً))[2] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ کی انتہا پر صرف ایک ہی سلام کہا۔‘‘ 7۔ نمازِ جنازہ کے سلام کے بارے ہی میں سنن دارقطنی،مستدرک حاکم اور سنن کبریٰ بیہقی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ سے مروی ہے: ((إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم صَلَّی عَلٰی جَنَازَۃٍ فَکَبَّرَ عَلَیْہَا اَرْبَعًا وَسَلَّمَ تَسْلِیْمَۃً وَّاحِدَۃً))[3] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جنازہ کی نماز پڑھائی تو اس پر چار تکبیریں اور ایک سلام کہا۔‘‘ ان تمام شواہد کی بنا پر ایک سلام والی حدیث صحیح ہے۔ آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم: ان مرفوع و مرسل احادیث کی طرح ہی متعدد آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم سے بھی ایک سلام کا پتا چلتا ہے: 8۔ صحیح ابن خزیمہ،سنن بیہقی اور مستدرک حاکم میں قاسم رحمہ اللہ اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں بیان کرتے ہیں: ((إِنَّہَا کَانَتْ تُسَلِّمُ تَسْلِیْمَۃً وَّاحِدَۃً قِبَالَۃَ وَجْہِہَا:اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ))[4] ’’وہ سامنے کی جانب صرف ایک ہی مرتبہ ’’السلام علیکم‘‘ کہتی تھیں۔‘‘
Flag Counter