Maktaba Wahhabi

689 - 738
ممالک برصغیر میں یہ بات مروّج ہے کہ امام کے منہ سے لفظ السلام کی آواز سنتے ہی تمام مقتدی بھی سلام کے لفظ ادا کرنا شروع کر دیتے ہیں اور امام کے ساتھ ہی دائیں بائیں سلام پھیر لیتے ہیں۔بعض اہل علم نے ان دونوں طریقوں کی گنجایش ذکر کی ہے اور ان ہر دو طریقوں پر احادیث سے استدلال کیا ہے۔مثلاً صحیح بخاری شریف اور دیگر کتبِ حدیث میں حضرت عتبان رضی اللہ سے مروی ہے: ((صَلَّیْنَا مَعَ النَّبِیِّ ﷺ فَسَلَّمْنَا حِیْنَ سَلَّمَ)) ’’ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی،جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو ہم نے بھی سلام پھیر لیا۔‘‘ ایک روایت میں ہے: ((ثُمَّ سَلَّمَ،سَلَّمْنَا حِیْنَ سَلَّمَ))[1] ’’پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو ہم نے بھی سلام پھیر لیا۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے شرح بخاری میں اس حدیث کے تحت لکھا ہے کہ ابن المنیر کے بہ قول:(مقتدی کے سلام پھیرنے کے بارے میں)دونوں احتمال موجود ہیں: 1۔ مقتدی بھی امام کے سلام پھیرنے کو مکمل کرنے سے پہلے ہی سلام پھیرنا شروع کر دے۔ 2۔ مقتدی اُس وقت سلام پھیرنا شروع کرے،جب امام سلام پھیرنا مکمل کر لے۔ جب حدیث شریف میں دونوں طریقوں کا احتمال موجود ہے تو پھر یہ معاملہ مجتہد کی نظر پر ہے۔آگے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ امام بخاری نے(باب ’’یُسلّم حین یسلّم الإمام‘‘ کی تبویب سے)یہ مراد لی ہو کہ یہ شرط نہیں کہ امام مکمل سلام پھیر لے،تب ہی مقتدی سلام پھیرنا شروع کرے،کیونکہ مذکورہ الفاظ میں دونوں صورتوں کا احتمال پایا جاتا ہے،لہٰذا کسی بھی صورت کو اختیار کر لیں تو جائز ہے۔ سلام پھیرنے میں تاخیر نہ کرنا: اس تبویب کے تحت یہ حدیث لا کر گویا امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ اشارہ فرمایاہے کہ امام کے سلام پھیر لینے کے بعد مندوب و مستحب یہ ہے کہ مقتدی بھی سلام پھیر لے اور دعا وغیرہ میں مشغول رہ کر
Flag Counter