Maktaba Wahhabi

699 - 738
سجدئہ سہو کا طریقہ: اب رہا سجدئہ سہو کا طریقہ تو وہ یوں ہے کہ اگر سجدئہ سہو سلام پھیرنے سے پہلے ہو تو آخری تشہد،درود اور دعا کے بعد دو سجدے کیے جائیں،جبکہ سجدہ جاتے اور اس سے اٹھتے وقت اللہ اکبر کہا جائے اور پھر دونوں طرف سلام پھیر لیاجائے،جیسا کہ سہو کی چوتھی شکل کے ضمن میں گزرا ہے۔اگر سجدئہ سہو سلام کے بعد ہو تو آخری رکعت میں تشہد،درود شریف اور دعا کے بعد دونوں طرف سلام پھیر لیں،پھر سہو کے دو سجدے کر یں اور دوبارہ سلام پھیر لیں،جیسا کہ صحیح بخاری و مسلم،سنن اربعہ اور دیگر کتبِ حدیث میں مذکور ہے،جس کا ذکر سہو کی پہلی شکل کے ضمن میں گزرا ہے۔ آج کل جو طریقہ عموماً مروّج ہے کہ ایک طرف سلام پھیر کر سجدئہ سہو اور پھر تشہد اور پھر دونوں طرف سلام پھیرا جاتا ہے،یہ طریقہ بھی کثیر فقہا و علما اور ائمہ کا اختیار فرمودہ ہے۔ان کا استدلال سنن ابو داود و ترمذی کی ایک روایت سے ہے،جسے بعض محدثین کرام نے ضعیف قرار دیا ہے۔[1] البتہ تعدّدِ طرق کی بنا پر کبار محدثین نے اسے حسن بھی قرار دیا ہے۔[2] لیکن صرف ایک طرف سلام پھیر کر سجدئہ سہو کرنے کا طریقہ کس حدیث سے لیا گیا ہے؟وہ ہماری نظر سے نہیں گزری،غالباً وہ محض اجتہاد کی بنیاد پر ہے،جبکہ دونوں طرف سلام پھیرنا ہی اصل اور معروف ہے۔جبکہ صحیح بخاری شریف کے ترجمۃ الباب میں حضرت انس،حسن اور قتادہ رضی اللہ عنہم سے تشہد نہ پڑھنے کا ذکر منقول ہے۔[3] ان دونوں طرح کی روایات کے پیش نظر صاحبِ محلی اور مرعاۃ نے اسے ہی راجح قرار دیا ہے کہ اگر کوئی چاہے تو سجدئہ سہو کے بعد دوبارہ تشہد نہ پڑھے اور اگر چاہے تو پڑھ لے۔[4] سجدئہ سہو کی تسبیحات: سہو کے دونوں سجدوں میں بھی عام نماز کے سجدوں کی طرح ’’سُبْحَانَ رَبِّیَ الاَعْلٰی‘‘ ہی
Flag Counter