Maktaba Wahhabi

705 - 738
کسی معتبر روایت میں یہ منقول نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں کبھی چار رکعتیں بھی پڑھی ہوں۔چنانچہ صحیح بخاری و مسلم،سنن ترمذی و نسائی اور مسند احمد میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،ابوبکر صدیق اور عمر فاروق رضی اللہ عنہما منیٰ میں دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ کا عمل بھی ابتداے خلافت(کے چھے یا آٹھ سال)یہی تھا۔[1] جبکہ صحیح بخاری و مسلم،سنن ابو داود،ترمذی،ابن ماجہ،مسند احمد اور سنن بیہقی میں انہی سے مروی ہے: ((صَحِبْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَکَانَ لَا یَزِیْدُ فِی السَّفَرِ عَلٰی رَکْعَتَیْنِ وَاَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ کَذٰلِکَ))[2] ’’میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہا ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں دو رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھا کرتے تھے اور حضرت ابوبکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنہم بھی ایسے ہی کیا کرتے تھے۔‘‘ صحیح بخاری و مسلم میں یہ بھی مذکور ہے کہ انھوں نے تلاوت کی: ﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ۔۔۔۔﴾[الأحزاب:21] ’’تمھارے لیے رسول اللہ کی ذاتِ گرامی میں بہترین نمونہ ہے۔۔۔۔۔‘‘[3] قصر۔۔۔واجب ہے یا جائز؟ اس سلسلے میں تو تمام ائمہ و فقہا کا اتفاق ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ سفر میں نمازِ قصر ہی پڑھی ہے۔البتہ اس بارے میں ائمہ کرام بلکہ صحابہ ہی میں دو طرح کی رائے پائی جاتی تھی کہ آیا سفر میں قصر واجب ہے یا صرف جائز؟اور دورانِ سفر پوری نماز پڑھنا افضل ہے یا قصر کرنا افضل ہے؟ اسی موضوع کی بعض احادیث کی بنا پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے حضرت عمر،علی،ابن عمر،ابن عباس رضی اللہ عنہم ائمہ تابعین میں سے حضرت عمر بن عبدالعزیز،قتادہ اور حسن بصری رحمہم اللہ اور ائمہ و فقہائِ احناف رحمہ اللہ کے نزدیک سفر میں قصر واجب ہے۔امام مالک رحمہ اللہ تو یہاں تک فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص سفر میں چار رکعتیں پڑھ لے اور وقت ہوتے ہوئے اسے حقیقت حال معلوم ہو جائے تو وہ نماز کا
Flag Counter