Maktaba Wahhabi

708 - 738
قصر نہیں۔حضرت عبداللہ بن مسعود اور حذیفہ رضی اللہ عنہما سے بھی اسی طرح کی روایات ملتی ہیں۔البحر الرائق میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے قصر کی مسافت چوبیس فرسنگ منقول ہے۔ایک فرسنگ تین میل کاہوتا ہے۔البحر الرائق ہی میں امام صاحب رحمہ اللہ سے دوسری روایت یہ ہے کہ وہ سفر پیدل یا اونٹ پر تین دنوں میں طے ہو۔ان کا استدلال بخاری شریف میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی اس حدیث سے ہے،جس میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((لَا تُسَافِرِ الْمَرْأَۃُ(مَسِیْرَۃَ)ثَلَاثَۃَ اَیَّامٍ اِلَّا مَعَ ذِیْ مَحْرَمٍ)) ’’کوئی عورت کسی محرم کے بغیر وہ سفر نہ کرے،جس کی مسافت تین دن میں طے ہو۔‘‘ جمہور ائمہ کا مسلک: باقی تینوں ائمہ اور فقہاے اصحاب الحدیث کے نزدیک قصر کی مسافت دو مرحلے یا اڑتالیس میل ہے۔ان کا استدلال نسائی شریف کے سوا صحاحِ ستہ میں مذکور اس حدیث سے ہے،جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((لَا یَحِلُّ لِاِمْرَأَۃٍ تُؤْٔمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ اَنْ تُسَافِرَ مَسِیْرَۃَ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ اِلَّا وَمَعَہَا ذُوْمَحْرَمٍ)) ’’کسی عورت کے لیے جو اللہ اور روزِ قیامت پر ایمان رکھتی ہو،یہ جائز نہیں کہ وہ ایک دن اور رات میں طے ہونے والا سفر کسی محرم کے بغیر کرے۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ایک دن اور رات میں طے ہونے والی مسافت کو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر کہا ہے۔اپنی اس بات کی تائید کے لیے بخاری شریف کے ’’ترجمۃ الباب‘‘ میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے بارے میں نقل کیا ہے کہ وہ چار برید کی مسافت پر نماز میں قصر اور روزہ افطار کیا کرتے تھے اور چار برید کی وضاحت کر دی ہے کہ یہ سولہ فرسنگ(اڑتالیس میل)ہوتے ہیں۔‘‘[1] علماء حدیث کا مسلک: شارحِ مشکات علامہ عبیداللہ رحمانی مبارک پوری نے اسی اڑتالیس(48)میل والے
Flag Counter