Maktaba Wahhabi

712 - 738
ہے۔صحیح سند کے ساتھ انہی سے مروی ہے: ((وَاِنِّیْ لَأُسَافِرُ السَّاعَۃَ مِنَ النَّہَارِ وَاَقْصُرُ)) ’’میں دن سے ایک گھڑی سفر کرتا ہوں اور اس میں قصر پڑھتا ہوں۔‘‘ ان کے علاوہ ان سے چھیانوے،بہتر اور تیس میل کی مسافت میں قصر کرنے کی روایات بھی ملتی ہیں۔[1] معالم السنن خطابی میں حضرت انس رضی اللہ کے بارے میں منقول ہے کہ وہ پندرہ میل پر قصر پڑھا کرتے تھے اور حضرت جابر رضی اللہ سے منقول ہے کہ میں(مکہ سے)عرفات جا کر قصر کرتا ہوں۔حضرت علی رضی اللہ کے بارے میں مذکور ہے کہ وہ نخلستان تشریف لے گئے اور وہاں لوگوں کو ظہر کی دو رکعتیں پڑھائیں اور پھر اسی دن مدینہ واپس تشریف لے آئے۔[2] ان سب تفصیلات سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر سفر میں قصر جائز ہے۔البتہ اسنادی حیثیت سے اس مسئلے میں سب سے صحیح اور صریح حدیث وہی ہے،جس میں حضرت انس رضی اللہ نے فرمایا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تین میل یا تین فرسنگ(نو میل)کی مسافت میں قصر کیا کرتے تھے۔ یاد رہے کہ ’’برید‘‘ بارہ میل اور فرسخ یا فرسنگ تین میل کا ہوتا ہے۔میل سے مراد یہاں عربی ہاشمی میل ہے،جس کی پیمایش میں کچھ اختلاف ہے۔[3] تین ہاشمی میل پانچ معروف میل یا آٹھ کلومیٹر بنتے ہیں۔[4]اس طرح 9 میل کے 24 کلومیٹر بنتے ہیں،اڑتالیس ہاشمی میل 88 کلومیٹر اور 704 میٹر بنتے ہیں۔[5] کیفیتِ سفر: یاد رہے کہ ’’الفقہ علی المذاہب الأربعۃ‘‘ کے مطابق اس چیز پر چاروں مذاہب کا اتفاق ہے کہ قصر کی یہ مسافت(پیدل یا اونٹ وغیرہ پر جانے کی وجہ سے)خواہ کئی دن میں طے ہو یا پھر(تیز رفتار ذرائع مواصلات بس،کار،ہوائی جہاز وغیرہ کی وجہ سے)جلد طے ہو،اس میں بہرحال قصر جائز ہے۔[6] کیونکہ جوازِ قصر کا باعث سفر و مسافت ہے نہ کہ وقت۔بعض لوگ آرام سے کہہ دیتے
Flag Counter