Maktaba Wahhabi

735 - 738
کر دشمن کے مقابلے میں چلا جائے۔نمازیوں کا پہلا حصہ،دوسرے حصے کے وہاں کھڑے ہو جانے کے بعد دوسری رکعت کی قضا آکر کرے۔اسی طریقے کے راجح ہونے کا ثبوت سنن ابو داود میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ سے مروی حدیث کے الفاظ میں موجود ہے۔اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ نمازیوں کے دوسرے حصے کی نماز تو مسلسل ہوگی اور ان کے بعد پہلے حصے کے نمازی اپنی نماز مکمل کریں گے۔[1] اس سے یہ بھی معلوم ہو اکہ ایسی ہنگامی اور جنگی حالت میں دو رکعت کے مابین کچھ چل لینا بھی نماز کو فاسد نہیں کرتا،جیسا کہ پہلے حصے کے نمازیوں سے ہوا۔ تیسرا طریقہ: صلاۃ الخوف ادا کرنے کا تیسرا طریقہ یہ ہے کہ امام نمازیوں کے دو حصے کر کے ان میں سے ہر حصے کو دو دو رکعتیں پڑھائے۔جب پہلا حصہ دو رکعتیں پڑھ کر امام کے ساتھ سلام پھیر لے اور دشمن کے مقابلے میں جا کر کھڑا ہو تو دوسرا حصہ آجائے اور وہ بھی پہلے حصے کی طرح ہی امام کے ساتھ دو رکعتیں پڑھے اور اس کے ساتھ ہی سلام پھیرے۔اس طرح امام کی چار رکعتیں ہو جائیں گی(پہلی دو فرض اور دوسری دو نفل،اور مفترض کی نماز متنفِّل کے پیچھے جائز ہے جس کی تفصیل امامت کے مسائل میں ذکر ہوئی ہے)اور دوسری نمازیوں کی دو دو رکعتیں ہی ہوں گی۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اس طرح نمازِ خوف پڑھانا صحیح بخاری و مسلم،سنن ابو داود،نسائی،مسند احمد و شافعی،صحیح ابن خزیمہ و ابن حبان،مستدرک حاکم اور دارمی میں مذکور ہے۔[2] چوتھا طریقہ: دشمن قبلے کی جانب ہو تو اس موقع پر صلاۃ الخوف ادا کرنے کا چوتھا طریقہ یہ ہے کہ مقتدیوں کے دو گروہ بن جائیں اور دونوں ہی امام کی اقتدا میں نماز شروع کر لیں۔قیام و رکوع وغیرہ تمام ارکان میں وہ دونوں گروہ ہی امام کے ساتھ ساتھ رہیں اور دشمن کی طرف سے بے خبر بھی نہ ہوں،
Flag Counter