Maktaba Wahhabi

736 - 738
لیکن جب امام سجدہ ریز ہو تو اس وقت آگے والے گروہ(مثلاً چھے صفیں ہونے کی شکل میں آگے والی تین صفوں)کے نمازی تو امام کے ساتھ ہی سجدے میں چلے جائیں،لیکن پیچھے والے گروہ یا پچھلی تین صفوں کے نمازی قومے کی حالت ہی میں رہیں۔جب آگے والے سجدے سے فارغ ہو جائیں تو پھر پیچھے والے سجدہ کر لیں اور پہلی رکعت مکمل ہونے کے بعد آگے والے پیچھے اور پیچھے والے آگے ہو جائیں،پھر پہلی رکعت کی طرح ہی دوسری رکعت بھی مکمل کریں اور پھر اکٹھے ہی تشہد و دعا کے بعد امام کے ساتھ سلام پھیر لیں۔یہ طریقہ صحیح مسلم،سنن نسائی،ابن ماجہ،مسند احمد اور سنن بیہقی میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نمازِ خوف پڑھنے والے ایک صحابی حضرت جابر رضی اللہ نے اور سنن ابو داود،نسائی و مسند احمد میں ابی عیاش زرقی رضی اللہ نے نقل فرمایا ہے۔[1] اس حدیث میں ایک رکعت کے بعد آگے والوں کے پیچھے آجانے اور پیچھے والوں کے آگے بڑھ جانے کا ذکر ہے،لہٰذا یہ بھی جائز ہے،جبکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی مروی ایک حدیث کے ظاہر سے آگے اور پیچھے والے سب نمازیوں کا اپنی اپنی جگہ پر ہی دونوں رکعتیں پڑھنا معلوم ہوتا ہے،جگہ بدلنے کی ضرورت بھی نہیں۔لہٰذا دونوں طریقوں میں سے جسے بھی اختیار کر لیا جائے جائز اور ثابت ہے۔[2] پانچواں طریقہ: صلاۃ الخوف ادا کرنے کا پانچواں طریقہ یہ ہے کہ نمازیوں کے دو حصے ہو جائیں اور دونوں ہی تکبیر تحریمہ کے وقت امام کے ساتھ مل جائیں،اگرچہ ایک حصے کا منہ قبلہ جہت کے برعکس ہی کیوں نہ ہو۔پھر ایک حصّہ تو دشمن کے سامنے ڈٹا رہے اور ایک حصہ امام کے ساتھ ایک رکعت مکمل پڑھ لے،پھر یہ دشمن کے مقابل جا کھڑے ہوں اور وہ آجائیں،جبکہ امام اپنی جگہ پر خاموش کھڑا رہے گا،حتیٰ کہ دوسرا حصہ آ کر پہلے اپنے طور پر ایک رکعت نہ پڑھ لے۔جب وہ ایک رکعت پڑھ چکیں تو امام دوسری رکعت شروع کر دے گا اور جب اس دوسرے حصے والوں کے ساتھ امام دوسری رکعت کے سجود سے فارغ ہو جائے تو تشہد کی حالت میں خاموشی سے سب بیٹھ جائیں گے اور نمازیوں کا وہ پہلا حصہ
Flag Counter