Maktaba Wahhabi

741 - 738
امام حاکم رحمہ اللہ نے مستدرک میں اس روایت کو بخاری و مسلم کی شرط کے مطابق صحیح قرار دیا ہے اور ’’تلخیص المستدرک‘‘ میں علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے امام حاکم کی تصحیح کو برقرار رکھا ہے۔[1] اس روایت کی سند میں ایک راوی عمرو بن خلیفہ بکراوی ہیں،جنھیں امام ابن حبان نے ثقہ راویوں میں شمار کیا ہے اور امام ابن خزیمہ نے اپنی صحیح میں ان سے روایت لی ہے،البتہ اسماء الرجال کی معروف کتاب ’’لسان المیزان‘‘ میں ان کی روایات میں سے بعض پر ’’منکر‘‘ ہونے کا شبہہ ظاہر کیا گیا ہے۔[2] سنن ابو داود میں صلاۃ الخوف کا وہ طریقہ جس میں امام کی چار اور مقتدیوں کے دونوں حصوں کی دو دو رکعتیں ہوتی ہیں،اس طریقے پر مبنی حضرت ابوبکرہ رضی اللہ سے مروی مرفوع حدیث ذکر کرنے کے بعد صاحبِ سنن امام ابوداود لکھتے ہیں کہ اسی طرح مغرب کی نماز بھی ہے کہ امام کی چھے رکعتیں ہو جائیں گی اور مقتدیوں کی تین تین۔[3] یعنی آدھے لوگ پہلے پوری نماز امام کے ساتھ پڑھ لیں گے اور آدھے بعد میں۔سنن ابو داود کی شرح ’’عون المعبود‘‘ میں لکھاہے کہ یہ امام ابو داود کا قول ہے،جبکہ بیہقی میں اسی حدیث کو نقل کرنے کے بعد امام بیہقی لکھتے ہیں کہ امام کی چھے اور مقتدیوں کی تین تین رکعتوں والا قول میرے خیال میں ایک راوی حضرت اشعث رحمہ اللہ کا ہے۔امام بیہقی نے اپنی کتاب ’’معرفۃ السنن والآثار‘‘ میں بھی اسی بات کو صحیح تر قرار دیا ہے۔[4] امام ابو داود کے مذکورہ الفاظ کہ امام کی چھ اور مقتدیوں کی تین تین رکعتیں ہو جائیں گی،یہ نقل کرنے کے بعد امام شوکانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ یہ صحیح قیاس ہے۔[5] دوسرا طریقہ: اب رہا مجاہدین کے دو حصے کر کے ایک حصے کو دو رکعتیں اور دوسرے کو ایک رکعت پڑھانے کا معاملہ،تو اس سلسلے میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے بہ قول کوئی صحیح حدیث نہیں ملتی۔امام شوکانی نے بھی اس
Flag Counter