Maktaba Wahhabi

77 - 738
سے مروی ہے،جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: ((دَعُوْنِیْ مَا تَرَکْتُکُمْ،اِنَّمَا ہَلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ بِسُؤَالِہِمْ وَاخْتِلَافِہِمْ عَلٰی اَنْبِیائِ ہِمْ،فَاِذَا نَہَیْتُکُمْ عَنْ شَیْئٍ فَاجْتَنِبُوْہُ،وَاِذَا اَمَرْتُکُمْ بِاَمْرٍ فَاْتُوْا مِنْہُ مَا اسْتَطَعْتُمْ))[1] ’’میں تمھیں(کسی حکم پر)جہاں چھوڑ دوں مجھے وہیں رہنے دیا کرو،کیونکہ تم سے پہلے اکثر لوگ کثرتِ سوال اور انبیا سے اختلاف کے سبب ہلاک ہوئے تھے۔جب میں تمھیں کسی کام سے روک دوں تو اس سے رک جاؤ اور جب کسی کام کا حکم دوں تو حسبِ استطاعت اسے بجا لاؤ۔‘‘ اس حدیث کے آخری الفاظ واضح طور پر بتا رہے ہیں کہ جو کام استطاعت سے باہر ہو اس کا وجوب ساقط ہو جاتا ہے۔اہلِ علم نے اس حدیث سے کئی مسائل میں استدلال کیا ہے۔ 2۔سواری پر: استقبالِ قبلہ کے وجوب کے ساقط ہونے کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ کوئی شخص اونٹ یا گھوڑے وغیرہ پر سوار ہو اور سواری کے دوران ہی میں نفلی نماز پڑھنا چاہے تو اس کے لیے اشارے سے ایسا کرنا جائز ہے،لیکن یہ نفلی نماز کے ساتھ خاص ہے۔کسی انتہائی مجبوری کے سوا یہ فرض نماز کے لیے روا نہیں ہے۔نفلی نماز کے لیے وہ شروع میں تکبیرِ تحریمہ کے وقت ایک مرتبہ قبلہ رُو ہو جائے،پھر سواری چاہے کسی بھی طرف مڑتی رہے،کوئی حرج نہیں،کیونکہ تب اس سے استقبالِ قبلہ ساقط ہوجاتا ہے،جس کا پتا متعدد احادیث سے چلتا ہے۔ 1۔ ایک میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ بیان فرماتے ہیں: ((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِذَا اَرَادَ اَنْ یُّصَلِّيَ عَلٰی رَاحِلَتِہٖ تَطَوُّعًا اِسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ فَکَبَّرَ لِلصَّلَاۃِ،ثُمَّ خَلّٰی عَنْ رَاحِلَتِہٖ فَصَلّٰی حَیْثُمَا تَوَجَّہَتْ))[2] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی سواری پر نفلی نماز پڑھنے کا ارادہ فرماتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم(نماز کے
Flag Counter