Maktaba Wahhabi

85 - 738
احادیث سے یہ معلوم ہوا کہ مرض و عذر کی بنا پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر فرض نماز ادا فرمائی ہے،لہٰذا ایسی حالت میں قیام کی فرضیت و وجوب ساقط ہو جاتا ہے۔ عذر کی صورت میں لیٹ کر نماز پڑھنے کا جواز: یہ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنا عملِ مبارک ہوا،جبکہ امت کے لیے بھی اسی حکم کا پتا کئی احادیث سے چلتا ہے جن میں قیام کی اہمیت کی طرف بھی اشارہ ہے اور نہ صرف بیٹھ کر بلکہ لیٹ کر نماز پڑھنے کے جواز کا ذکر بھی موجود ہے۔ 1۔ چنانچہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ فرماتے ہیں: ((کَانَ بِیَ النَّاصُوْرُ فَسَاَلْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَقَالَ:صَلِّ قَائِمًا،فَاِنْ لَّمْ تَسْتَطِعْ فَقَاعِدًا،فَاِنْ لَّمْ تَسْتَطِعْ فَعَلٰی جَنْبٍ))[1] ’’مجھے بواسیر کی بیماری تھی تو میں نے اس سلسلے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور اگر اس کی طاقت نہ پاؤ تو بیٹھ کر پڑھ لو اور اگر بیٹھ کر بھی نہ پڑھ سکو تو کسی پہلو پر لیٹ کر ہی نماز پڑھ لو۔‘‘ گویا مرض کی حالت کے مطابق جس طرح بھی ممکن ہو نماز پڑھ لو،لیکن یہ معاف نہیں ہے۔جو مریض بیٹھ کر نماز پڑھے،اس کے لیے یہ ضروری نہیں کہ اگر وہ سجدہ نہ کر سکے تو کوئی چیز اٹھا کر اپنی پیشانی کے نیچے رکھ لے۔یہ محض تکلف ہے جس کی کوئی ضرورت نہیں،بلکہ ایسے شخص کے لیے حدیث شریف میں صحیح طریقہ مذکور ہے۔ 2۔ چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ میں سے ایک مریض صحابی کی عیادت کی اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس گئے تو وہ صحابی نماز پڑھ رہے تھے اور سجدے کے لیے ایک لکڑی رکھے ہوئے تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اشارہ پا کر انھوں نے وہ لکڑی پھینک دی اور تکیہ لے لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((دَعْہَا عَنْکَ،إِنِ اسْتَطَعْتَ اَنْ تَسْجُدَ عَلَی الْاَرْضِ وَ اِلاَّ فَاَوْمِ اِیْمَائً ا،وَاجْعَلْ سُجُوْدَکَ اَخْفَضَ مِنْ رُکُوْعِکَ))[2]
Flag Counter