Maktaba Wahhabi

87 - 738
کہ ایک مرتبہ میرے چچا حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما میرے پاس آئے تو میں نے اپنے سامنے تکیہ اور تکیے پر ایک چھوٹی سی چٹائی رکھی ہوئی تھی جس پر میں سجدہ کرتا تھا،یہ دیکھ کہ انھوں نے فرمایا: ((یَا ابْنَ اَخِیْ!لَا تَصْنَعْ ہٰذَا،تَنَاوَلِ الْأَرْضَ بِوَجْہِکَ،فَاِنْ لَّمْ تَقْدِرْ عَلٰی ذٰلِکَ فَاَوْمِ بِرَأْسِکَ اِیْمَائًا))[1] ’’اے میرے بھتیجے!ایسے مت کرو،اپنی پیشانی زمین پر لگاؤ اور اگر اس کی قدرت نہ ہو تو پھر سر سے صرف اشارہ کر دو۔‘‘ کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر نماز پڑھنے میں ثواب کا فرق: مرض وغیرہ عذر کی حالت میں نمازی سے قیام کی فرضیت ساقط ہو جاتی ہے۔ایسے حال میں وہ جس طرح بھی ممکن ہو،نماز پڑھ لے۔بیٹھ کر ممکن ہو تو بہتر ہے،ورنہ لیٹ کر پڑھنے کے جواز کا بھی احادیث سے پتا چلتا ہے۔ 1۔ چنانچہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ بیان فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کے بارے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((۔۔۔مَنْ صَلّٰی قَائِمًا فَہُوَ اَفْضَلُ،وَمَنْ صَلّٰی قَاعِدًا فَلَہٗ نِصْفُ اَجْرِ الْقَائِمِ،وَمَنْ صَلّٰی نَائِمًا(وَفِیْ رِوَایَۃٍ:مُضْطَجِعًا)فَلَہٗ نِصْفُ اَجْرِ الْقَاعِدِ))[2] ’’جس نے کھڑے ہو کر نماز پڑھی تو اس کا عمل افضل ہے اور جس نے بیٹھ کر نماز پڑھی،اسے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والے سے آدھا اجر ملے گا اور جس نے لیٹ کر نماز پڑھی،اسے بیٹھ کر نماز پڑھنے والے سے آدھا اجر و ثواب حاصل ہوگا۔‘‘ امام خطابی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اس حدیث سے ایسا مریض مراد ہے جو قدرے مشقت ہی سے سہی،لیکن کھڑے ہو کر نماز پڑھ سکتاہے۔اس کا بیٹھ کر نماز پڑھنا اگرچہ جائز ہے لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قیام کی ترغیب دلانے کے لیے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والے آدمی سے آدھے
Flag Counter