Maktaba Wahhabi

92 - 738
((صَلِّ فِیْہَا قَائِمًا اِلاَّ اَنْ تَخَافَ الْغَرَقَ))[1] ’’بحری جہاز میں کھڑے ہو کر نماز پڑھو،سوائے اس کے کہ تمھیں غرق ہو جانے کا خطرہ ہو(تو بیٹھ کر پڑھ لو)۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پانی میں گر کر غرق ہو جانے کے اندیشے یا ایسے ہی کسی دوسرے عذر کے بغیر بحری جہاز میں بھی بیٹھ کر نماز کی اجازت نہیں۔ہاں،اگر ایسا کوئی عذر ہو تو پھر جائز ہے۔اس سے جہاں قیام کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے،وہیں اسلام کی اپنے ماننے والوں کے لیے دی گئی آسانیوں کا بھی پتا چلتاہے۔غرق ہونے کے خطرے کے علاوہ اگر بالفرض نمازی کو اتنی جگہ نہیں مل رہی کہ وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھ سکے،بلکہ وہ صرف بیٹھ کر ہی نماز پڑھ سکتا ہے،تو یہ بھی اس کے لیے ایک عذر ہے،جس سے اس کی استطاعت یا طاقت ِقیام کی نفی ہو جاتی ہے اور صرف طاقت کی حدود کے اندر اندر ہی انسان مامور ہے،جیسا کہ قرآن کریم کے ان الفاظ سے پتا چلتا ہے: ﴿فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾[التغابن:16] ’’جہاں تک تمھارے بس میں ہو،اللہ سے ڈرو۔‘‘ نیز حضرت ابوہریرہ رضی اللہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((وَاِذَا اَمَرْتُکُمْ بِاَمْرٍ فَاْتُوْا مِنْہُ مَا اسْتَطَعْتُمْ))[2] ’’ میں جب تمھیں کسی کام کا حکم دوں تو حسبِ استطاعت اس پر عمل کرو۔‘‘ اگر کوئی کام طاقت سے باہر ہو تو انسان اس پر مامور نہیں،بلکہ وہ اس کام میں معذور شمارہوتا ہے۔ ہوائی جہاز اور ریل گاڑی وغیرہ پر نماز اور قیام و رکوع و سجود: بیماری اور سفر کے دوران میں بعض امور میں جو کمی و کوتاہی واقع ہوتی ہے،اس کے باوجود بھی اللہ تعالیٰ پورا ثواب دیتا ہے۔یہ ذکر ہو چکا ہے کہ سواری پر خصوصاً کشتی اور بحری جہاز پر اگر ممکن ہو تو کھڑے ہو کر نماز پڑھی جائے اور اگر کوئی خطرہ یا دوسرا عذر ہو،مثلاً جگہ ہی اتنی نہ ہو کہ کھڑا ہوا جا سکے تو ایسی صورت میں بیٹھ کر بھی نماز پڑھی جا سکتی ہے۔مزید برآں جس آیت اور احادیث سے اس
Flag Counter