Maktaba Wahhabi

94 - 738
((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُسَبِّحُ عَلَی الرَّاحِلَۃِ قِبَلَ اَیِّ وَجْہٍ تَوَجَّہَ،وَیُوْتِرُ عَلَیْہَا،غَیْرَ اَنَّہٗ لَا یُصَلِّیْ عَلَیْہَا الْمَکْتُوْبَۃَ))[1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نفلی نماز اور وتر جس طرف بھی سواری چلتی رہتی،اس کے اوپر پڑھتے،البتہ فرض نماز سواری سے نیچے اتر کر پڑھتے تھے۔‘‘ یاد رہے کسی معقول عذر کی بنا پر سواری پر فرض نماز جائز ہے۔ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رفقا سمیت تنگ جگہ پر اترے،اوپر بارش تھی اور نیچے زمین تر تھی،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سواری پر نماز پڑھائی تھی۔[2] جہاں تک تعلق ہے دورِ جدید کی سواری مثلاً ہوائی جہاز اور ریل گاڑی وغیرہ میں نماز پڑھنے کا تو اس کے بارے میں عرض ہے کہ احادیث اور آثار سے معلوم ہوتا ہے کہ کشتی میں نماز پڑھنی جائز ہے۔[3]اسی سے مذکورہ سواریوں پر بھی نماز پڑھنے کا جواز اخذ کیا جا سکتا ہے۔قیام پر قادر شخص کے لیے تو یہ بلا تردّد جائز ہے،اگر کوئی قیام پر قادر نہ ہو تو بیٹھ کر پڑھ سکتا ہے،لیکن اس حالت میں اگر نیچے اتر کر موقع میسر آجائے تو نیچے پڑھنی چاہیے۔[4] نوافل میں قیام: یہاں تک تو بات تھی فرض نمازوں میں قیام کی،جبکہ نمازِ تہجد،دوسری عام سنتوں اور نوافل میں قیام کا حکم فرضوں سے مختلف ہے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں معروف ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اتنا طویل قیام فرمایا کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدمِ مبارک سوج جاتے تھے،جیسا کہ اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: ((إِنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ یَقُوْمُ مِنَ اللَّیْلِ حَتّٰی تَفَطَّرَ قَدَمَاہُ)) ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اتنا طویل قیام فرماتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدمِ مبارک(سوجن سے)پھٹ جاتے تھے۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی:
Flag Counter