Maktaba Wahhabi

48 - 120
تَعْرِیْفُ السُّنَّۃِ سنت کی تعریف مسئلہ نمبر 2:سنت کا لغوی معنی طریقہ یا راستہ ہے ۔(خواہ اچھا ہو یا بُرا) عَنْ اَبِیْ جُحَیْفَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:قَالَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم((مَنْ سَنَّ سُّنَّۃً حَسَنَۃً فَعُمِلَ بِہَا بَعْدَہٗ کَانَ لَہٗ اَجْرُہٗ وَ مِثْلَ اُجُوْرِہِمْ مِنْ غَیْرَ اَنْ یَنْقُصَ مِنْ اُجُوْرِہِمْ شَیْئًا وَ مَنْ سَنَّ سُنَّۃً سَیِّئَۃً فَعُمِلَ بِہَا بَعْدَہٗ کَانَ عَلَیْہِ وِزْرُہٗ وَ مِثْلُ اَوْزَارَہِمْ مِنْ غَیْرِ اَنْ یَنْقُصَ مِنْ اَوْزَارِہِمْ شَیْئًا))رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ [1](صحیح) حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جس شخص نے کوئی اچھا طریقہ جاری کیا اور اس کے بعد اس پر عمل کیا گیا ، تو جاری کرنے والے کو اپنے عمل کا ثواب بھی ملے گا اور اس اچھے طریقے پر چلنے والے دوسرے لوگوں کے عمل کا ثواب بھی ملے گا جبکہ عمل کرنے والے لوگوں کے اپنے ثواب میں سے کوئی کمی نہیں کی جائے گی اور جس شخص نے کوئی برا طریقہ جاری کیا جس پر اس کے بعد عمل کیا گیا تو اس پر اپنا گناہ بھی ہوگا اور ان لوگوں کا گناہ بھی جنہوں نے اس پر عمل کیا جبکہ برے طریقے پر عمل کرنے والے لوگوں کے اپنے گناہوں سے کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔‘‘اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر 3:شرعی اصطلاح میں سنت کا مطلب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم((فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّیْ))رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ [2] حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جس نے میرے طریقہ پر چلنے
Flag Counter