Maktaba Wahhabi

57 - 99
بــَابُ صَـــلاَۃِ الْجَنَــــــازَۃِ نماز ِجنازہ کے مسائل مسئلہ 124 نماز جنازہ پڑھنے کی فضیلت۔ عَنْ اَبِیُ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ((مَنْ شَہِدَ الْجَنَازَۃَ حَتّٰی یُصَلِّیَ فَلَہٗ قِیْرَاطٌ وَ مَنْ شَہِدَ حَتّٰی تُدْفَنُ کَانَ لَہٗ قِیْرَاطَانِ )) قِیْلَ : وَ مَا الْقِیْرَاطَانِ ؟ قَالَ ((مِثْلُ الْجَبَلَیْنِ الْعَظِیْمَیْنِ )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جو شخص جنازے میں شامل ہو اور نماز جنازہ پڑھے اسے ایک قیراط ثواب ملتا ہے اور جو شخص میت دفن کرنے تک موجود رہے اسے دو قیراط کا ثواب ملتا ہے۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیراطان کا کیا مطلب ہے؟‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’دو قیراط ثواب دو پہاڑوں کے برابر ہے۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 125 نماز جنازہ میں صرف قیام ہے جس میں چار تکبیریں ہیں ، نہ رکوع ہے نہ سجدہ مسئلہ 126 غائبانہ نماز جنازہ پڑھنی جائز ہے۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ اَنَّ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم نَعَی النَّجَاشِیَّ فِی الْیَوْمِ الَّذِیْ مَاتَ فِیْہِ خَرَجَ اِلَی الْمُصَلّٰی فَصَفَّ بِہِمْ وَکَبَّرَ اَرْبَعًا۔ مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ[2] حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نجاشی کی موت کی خبر اسی روز پہنچا دی جس روز وہ فوت ہوا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ جنازہ گاہ تشریف لے گئے ان کی صف بنائی اور چار تکبیریں کہہ کر نماز جنازہ پڑھائی ۔ اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 127 پہلی تکبیر کے بعد سورہ فاتحہ پڑھنی مسنون ہے۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم قَرَأَ عَلَی الْجَنَازَۃِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ ۔ رَوَاہُ
Flag Counter