Maktaba Wahhabi

109 - 175
فَضْـــلُ الشَّــــہِیْدِ شہید کی فضیلت مسئلہ 80 اللہ کی راہ میں شہید ہونے والے جنت کا بلند ترین درجہ جنت الفردوس پائیں گے۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ اُمِّ الرَّبِیْعِ بِنْتَ الْبَرَائِ وَ ہِیَ اُمُّ حَارِثَۃَ بْنِ سُرَاقَۃَ اَتَتِ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم فَقَالَتْ : یَا نَبِیَّ اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم ! أَلاَ تُحَدِّثُنِیْ عَنْ حَارِثَۃَ وَ کَانَ قُتِلَ یَوْمَ بَدْرٍ اَصَابَہٗ سَہْمٌ غَرْبٌ فَاِنْ کَانَ فِی الْجَنَّۃِ صَبَرْتُ وَ اِنْ کَانَ غَیْرُ ذٰلِکَ اِجْتَہَدْتُ عَلَیْہِ فِی الْبُکَائِ ، قَالَ ((یَا اُمِّ حَارِثَۃَ اِنَّہَا جِنَانٌ فِی الْجَنَّۃِ وَ اِنَّ ابْنَکِ اَصَابَ الْفِرْدَوْسَ الْاَعْلٰی )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت براء رضی اللہ عنہ کی بیٹی ام ربیع جو کہ حارثہ بن سراقہ کی والدہ تھیں ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے حارثہ کے بارے میں بتائیے وہ کہاں ہے؟‘‘ حارثہ بدر کے دن اچانک تیر لگنے سے مارے گئے تھے، اگر وہ جنت میں ہے تو مجھے صبر اجائے گا اور اگر وہ جنت میں نہیں تو میں دل کھول کر رولوں گی۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اے ام حارثہ ! جنت میں درجہ بدرجہ کئی باغ ہیں اور تیرا بیٹا سب سے اعلیٰ باغ ’’فردوس‘‘ میں ہے۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 81 شہداء کی روحیں سبز پرندوں کی شکل میں ایسی قندیلوں میں رہتی ہیں جو عرش الٰہی سے لٹک رہی ہیں۔ مسئلہ 82 شہداء کی روحیں جب چاہیں جنت کی سیر کرسکتی ہیں۔ مسئلہ 83 شہداء کی روحیں دنیا میں دوبارہ آکر شہید ہونے کی خواہش کرتی ہیں۔
Flag Counter