Maktaba Wahhabi

5 - 175
بسم اللّٰه الرحمن الرحيم اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلاَۃُ وَالسَّلاَمُ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمُ وَالْعَاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِیْنَ ، اَمَّا بَعْدُ ! جہادکا مادہ ’’جہد‘‘ ہے جس کا مطلب ہے کسی مقصد کے حصول کے لئے بھر پور کوشش اور دوڑ دھوپ کرنا ۔یہ لفظ جب اسلامی اصطلاح کے طور پر استعمال ہوتا ہے تو ’’جہاد فی سبیل اللہ ‘‘کے الفاظ کے ساتھ استعمال ہوتا ہے جس کا مطلب ہے اللہ کی راو میں سعی اور کوشش کرنا ، یعنی دین اسلام کے غلبہ ، دین اسلام کے تحفظ اور دین اسلام کی دعوت اور اشاعت کے لئے بھر پور سعی اور کوشش کرنا ۔جہاد کی تین اقسام ہیں ۔ جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد مبارک سے ظاہر ہے۔ ﴿جَاہِدُوا الْمُشْرِکِیْنَ بِاَمْوَالِکُمْ وَاَنْفُسِکُمْ وَاَلْسِنَتِکُمْ﴾ ’’یعنی مشرکین کے ساتھ اپنے مالوں ، اپنی جانوں اور اپنی زبانوں سے جہاد کرو ۔‘‘ (ابو داؤد) مال سے جہاد یہ ہے کہ دین اسلام کے غلبہ ، دین اسلام کے تحفظ اور دین اسلام کی دعوت واشاعت پر اپنا مال خرچ کیا جائے ۔ جان سے جہاد یہ ہے کہ زمانہ امن میں اپنے جسم و جان کی تمام صلاحیتیں مذکورہ مقاصد کے حصول کے لئے صرف کر دی جائیں اور زمانہ جنگ میں مذکورہ مقاصد کے حصول کی خاطر میدان جنگ میں دشمنان اسلام سے مقابلہ کیا جائے ، انہیں قتل کیا جائے اور اپنی جان کا نذرانہ شہادت کی صورت میں اللہ کے حضور پیش کیا جائے ۔ جہاد کی اس صورت کے لئے قرآن مجید میں ’’قتال فی سبیل اللہ‘‘ کے الفاظ استعمال کئے گئے ہیں ۔ قتال فی سبیل اللہ کو ’’جہاد بالسیف‘‘ بھی کہا جاتا ہے ۔ زبان سے جہاد یہ ہے کہ مذکورہ مقاصد کے حصول کی خاطر اپنی زبان سے مسلمانوں کے جذبات ابھارے جائیں اور دشمنان اسلام کے حوصلے پست کئے جائیں ۔ زیر نظر کتاب کا موضوع چونکہ ’’جہاد بالسیف‘‘ یا ’’قتال فی سبیل اللہ ‘‘ ہے لہٰذا جہاں کہیں بھی جہاد کا لفظ استعمال ہوگا اس سے مراد’’ جہاد بالسیف‘‘ یا ’’ قتال فی سبیل اللہ ‘‘ ہی ہوگا۔ جہاد فی سبیل اللہ کی فضیلت: قرآن وحدیث میں جہاد کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے قرآن مجید کی چند آیات کا
Flag Counter