Maktaba Wahhabi

89 - 175
بَیْعَـــــۃُ الْجِـــہَادِ جہاد کے لئے بیعت مسئلہ 43 خلیفۃ المسلمین یا امیرلشکر کسی خاص موقع پر مسلمانوں سے جہاد کے لئے بیعت لے سکتا ہے۔ عَنْ جَابِرٍ قَالَ کُنَّا یَوْمَ الْحُدَیْبِیَۃِ اَلْفًا وَ اَرْبَعَ مِائَۃً فَبَایَعْنَاہُ وَ عُمَرُ آخِذٌ بِیَدِہٖ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ وَ ہِیَ سَمُرَۃَ وَقاَلَ بَایَعْنَاہُ عَلٰی اَنْ لاَ نَفِرَّ وَ لَمْ نُبَایَعْہُ عَلَی الْمَوْتِ رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حدیبیہ کے روز ہم لوگ چودہ سو کی تعداد میں تھے اور ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ سمرۃ (ریگستان کے ایک درخت کانام) کے نیچے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے ہم نے اس شرط پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی کہ میدان جنگ سے فرار نہیں ہوں گے اور یہ بیعت نہیں کی ہم ضرور جان دیں گے۔اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : جہاد میں شہید ہونے یا نہ ہونے کا معاملہ اللہ کے ہاتھ میں ہے ۔ مومن سے جو چیز مطلوب ہے وہ دشمن سے ڈٹ کر مقابلہ کرنا اور میدان جنگ میں ثابت قدم رہنا ہے اس لئے اسی بات پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت لی۔ مسئلہ 44 امیر لشکر کو کسی آدمی کی حد استطاعت سے بڑھ کر بیعت نہیں لینی چاہئے۔ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عنہما یَقُوْلُ کُنَّا نُبَایِعُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم عَلَی السَّمْعِ وَ الطَّاعَۃِ یَقُوْلُ لَنَا ((فِیْمَا اسْتَطَعْتَ )) رَوَاہُ مُسْلِمٌ[2] حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سمع و اطاعت (یعنی بات سننے اور اس پر عمل کرنے) کی بیعت کرتے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے یہ بھی کہو ’’جتنی مجھ میں طاقت ہوگی۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
Flag Counter