Maktaba Wahhabi

134 - 868
نغمات اور ترانے سوال:ان نغموں کا کیا حکم ہے جو ہمارے نوجوانوں میں بہت مقبول و معروف ہیں اور وہ انہیں اسلامی نغمے کہتے ہیں؟ جواب:اگر ان نغموں میں اسلامی و شرعی مضامین ہوں اور ان کے ساتھ کسی قسم کی موسیقی اور بجانے کے آلات دف،ڈھولکی وغیرہ نہ ہوں تو کوئی حرج نہیں ہے۔اور ایک اور ضروری شرط ان کے جواز کی یہ بھی ہے کہ یہ شرعی مخالفات مثلا غلو سے بھی خالی ہوں۔ علاوہ اس کے یہ بھی ہے کہ انہیں معمول اور عادت نہ بنا لیا جائے،ورنہ یہ اپنے سننے والوں کو قرآن مجید کی قراءت سے روکنے کا باعث بن جائیں گے۔جبکہ سنت نبویہ میں تلاوت قرآن کی بہت زیادہ ترغیب آئی ہے۔ان نظموں ترانوں کی یہ چاٹ نوجوانوں کو بالخصوص علم نافع اور دعوت الی اللہ کے عمل سے رکاوٹ کا باعث ہو گی۔ نغموں سے دف کا استعمال عید و نکاح کے موقع پر صرف خواتین کی محافل میں جائز ہے نہ کہ مردوں کو۔(محمد ناصر الدین الالبانی ) سوال: اسلامی ویڈیو کا کیا حکم ہے؟ جواب: آج کل کے حالات میں ان چیزوں کو ان ناموں کے ساتھ تسلیم و قبول کرنا ممکن نہیں ہے جبکہ ہوا و ہوس بہت بڑھ گئی ہے اور معیارات بدل چکے ہیں۔ہاں جب اللہ کا حکم ہو گا،حکومت اسلامی قائم ہو گی،اور امید ہے کہ عنقریب ایسا ہونے والا ہے،علمائے شریعت کی مجالس بنیں گی اور وہ ویڈیو کے شرعی طور پر جائز ہونے کے ضوابط پیش کریں گی،تب ان شرعی اصولوں اور علمی قواعد کی روشنی میں اس کے جواز کی بات ہو سکے گی۔مگر آج جب ہوا و ہوس کا غلبہ ہے تو اس کے جائز ہونے کا نہیں کہا جا سکتا۔ہاں اگر ہم چیزوں کے غیر حقیقی نام رکھنے کے درپے ہوں،مثلا اسلامی بنک،اسلامی نغمے وغیرہ ۔۔تب ۔۔[1] (محمد ناصر الدین الالبانی ) سوال: فلمیں اور ڈرامے دیکھنے کا کیا حکم ہے جبکہ وہ اسلامی اور دینی ہوں؟ جواب: اسلام میں فلموں اور ڈراموں کا کوئی شرعی جواز نہیں ہے،اور اس کی کئی وجوہات ہیں: 1۔ اولا یہ کفار کی تقلید اور مشابہت ہے اور کافروں کا طور طریق انہیں ہی زیب دیتا ہے نہ کہ مسلمانوں کو۔اور کفار یہ سمجھتے ہیں کہ انہیں ایسے ذرائع کی اشد ضرورت ہے جو انہیں نیکی کے کاموں پر برانگیختہ کریں اور ابھاریں۔ان کے پاس ایسی کوئی شریعت نہیں ہے جیسی کہ ہمارے پاس ہے۔والحمدللہ۔ہماری یہ شریعت نیکی اور خیر سے مالامال ہے۔قرآن کریم کی ایک ہی آیت بے شمار فلموں اور ڈراموں سے بڑھ کر ہے اور ایک صاحب ایمان کو ان لغویات سے مستغنی اور بے پروا کر دیتی ہے۔
Flag Counter