Maktaba Wahhabi

149 - 868
سے طہارت حاصل نہیں ہو سکتی۔اور گوبر حلال جانور کا ہو تو یہ جنوں کے حیوانات کی خوراک ہوتی ہے۔جنوں کی وہ قوم جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تھی،اور اسلام قبول کیا تھا،آپ نے ان کو ایسی ضیافت دی ہے جو قیامت تک کے لیے ختم نہ ہو گی۔فرمایا: "لَكُمْ كُلُّ عَظْمٍ ذُكِرَ اسْمُ اللّٰهِ عَلَيْهِ۔تجدونه أَوْفَرَ مَا يَكُونُ لَحْمًا " "تمہارے لیے ہر وہ ہڈی ہے جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو،تم اسے گوشت سے بھرپور پاؤ گے۔"[1] اور اس کا تعلق غیبی امور سے ہے جو ہمیں نظر نہیں آتے،ہمیں اس پر ایمان لانا واجب ہے،ایسے ہی یہ گوبر یا لید ان کے جانوروں کا چارہ ہوتی ہے۔ اور اس حدیث سے انسانوں کی جنوں پر فضیلت بھی ثابت ہوتی ہے۔کیونکہ انسان آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں،اور جنوں کے باوا کو حکم دیا گیا تھا کہ آدم علیہ السلام کو سجدہ کرے،جیسے کہ قرآن مجید میں ہے مثلا: فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ ( الکھف 18؍50) "۔۔تو سب فرشتوں نے آدم کو سجدہ کر لیا مگر ابلیس نے نہ کیا،وہ جنوں میں سے تھا،اس نے اپنے رب کے حکم کی نافرمانی کی۔" (محمد بن صالح عثیمین) وضو اور اس کو توڑ دینے والے امور سوال: کیا وضو سے پہلے بسم اللہ پڑھنا واجب ہے؟ جواب: وضو کے لیے بسم اللہ پڑھنا واجب تو نہیں ہے مگر سنت ضرور ہے۔کیونکہ اس بارے میں جو حدیث آئی ہے اس میں نظر ہے۔امام احمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ "اس مسئلے میں کچھ ثابت نہیں ہے۔" اور امام موصوف جیسے کہ سبھی جانتے ہیں حفاظ حدیث میں سے ہیں۔جب انہوں نے یہ کہا کہ اس مسئلے میں کچھ ثابت نہیں،اور جو روایت آئی ہیں اس پر دل مطمئن نہیں ہے،تو جب اس کا ثبوت ہی محل نظر ہو تو کسی صاحب علم کو روا نہیں کہ اللہ کے بندوں کو کسی ایسی بات کا پابند بنائے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ وضو کے لیے بسم اللہ پڑھنا سنت[2]ہے لیکن اگر کسی صاحب علم کے نزدیک یہ حدیث صحیح ثابت ہو تو اس کے نزدیک بسم
Flag Counter