Maktaba Wahhabi

216 - 868
آپ نے ام حبیبہ بنت حجش رضی اللہ عنہا سے فرمایا تھا کہ:"اتنے دن رکی رہ جتنے دن کہ تجھے تیرا حیض روکے رکھتا تھا،پھر غسل کر اور نماز پڑھ۔"[1] (محمد بن صالح عثیمین) سوال:کیا استحاضہ والی عورت کے ساتھ شوہر کا ملاپ جائز ہے ۔۔؟ جواب:مستحاضہ وہ عورت ہوتی ہے جسے خون آتا رہتا ہو مگر وہ حیض یا نفاس کا خون نہ ہو،اور اس کا حکم طاہرہ عورت والا ہوتا ہے۔یہ نماز پڑھے،روزہ رکھے اور اپنے شوہر کے لیے بھی حلال ہے۔اسے چاہیے کہ ہر نماز کے لیے علیحدہ وضو کیا کرے جیسے کہ سلسل البول کے مریض کا حال ہوتا ہے یا جسے ہمیشہ ریاح خارج ہوتی رہتی ہو تو ایسی عورت کو لنگوٹ وغیرہ باندھ کر اپنا بچاؤ کرنا چاہیے کہ اس کا جسم یا کپڑے آلودہ نہ ہوں۔اور یہ مسئلہ صحیح احادیث سے اسی طرح ثابت ہے۔(عبدالعزیز بن باز) نفاس کے مسائل سوال:نفاس والی عورت کتنے دن نماز روزے سے رکی رہے اور ان دنوں میں اس کے شوہر کے لیے اس سے کیا کچھ جائز ہے ۔۔؟ جواب:نفاس والی عورت کے کئی احوال ہیں: 1۔ اس کا خون چالیس دن پورے ہونے سے پہلے ہی رک جائے اور پھر دوبارہ نہ آئے،تو ایسی عورت خون رک جانے پر غسل کرے اور نماز روزہ شروع کر دے۔ 2۔ اس کا خون چالیس دن پورے ہونے سے پہلے ہی رک جائے مگر چالیس دن پورے ہونے پر پھر دوبارہ شروع ہو جائے تو اس صورت میں جب خون رک جائے تو غسل کرے اور نماز روزہ ادا کرے اور جب دوبارہ شروع ہو تو بھی یہ نفاس ہی کا خون ہے،لہذا نماز روزے سے رک جائے اور ان دنوں کے پورے ہونے کے بعد روزوں کی قضا دے،نماز کی نہیں۔ 3۔ چالیس دن پورے ہونے تک خون جاری رہے تو اس ساری مدت میں یہ نماز روزے سے توقف کرے،اور خون رکنے پر غسل کرے اور نماز روزے میں مشغول ہو۔ 4۔ چوتھی صورت یہ ہے کہ خون چالیس دن سے زیادہ تک جاری رہے تو اس کی دو صورتیں ہو سکتی ہیں: (۱)۔ یہ مزید دن اس کے حیض کی تاریخوں میں آ جائیں ۔۔(۲)۔یا یہ زائد دن حیض کی تاریخوں کے علاوہ ہوں۔
Flag Counter